لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ طویل عرصہ سے بی اے ایم ایس اور بی یو ایم ایس ڈاکٹر ایکٹ ۹۳۹۱ میں ترمیم کے مطالبہ پر آیوش ڈاکٹروں نے تحریک شروع کی جس میں آج جم کر ہنگامہ ہوا۔ ہنگامہ سے قبل اخبار نویسوں سے بات چیت کر
تے ہوئے ڈاکٹروں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے پانچ بار اور وزیر صحت سے تین مرتبہ گفتگو ہوئی اور ہر دور میں یقین دہانی کرائی گئی کہ ایکٹ میں ترمیم کے احکامات جلدہی جاری کر دیئے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سے لیکر سکریٹری محکمہ صحت تک سبھی لوگ ان کے مطالبات کو حق بجانب مانتے ہیں۔ اس کے باوجود کوئی تحریری حکم جاری نہیں کیا گیا۔ نیشنل اینٹی گریٹیڈ میڈیکل ایسوسی ایشن کی قیادت میں گزشتہ پانچ دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے آیوش ڈاکٹر کی اتوار کی دوپہر سے حالت بگڑنے لگی۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد احمد اور جنرل سکریٹری آشیش کمار مشرا نے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ دوپہر کو بھوک ہڑتال کی جگہ پر اخبارنویسوں سے بات چیت کے دوران ڈاکٹر معید نے کہا کہ وزیر صحت اور وزیر اعلیٰ سمیت دیگر افسران ان کے حقوق کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ا س سے پہلے وزیر اعلیٰ سے ہوئی دو فریقی گفتگو میں یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جلد ہی احکامات جاری کر دیئے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ چند روز قبل جب آیوش ڈاکٹروں نے وزیر اعلیٰ کی قیام گاہ تک مارچ نکالنے کا اعلان کیا تو وزیر صحت نے موقع پر آکر یہ یقین دہانی کرائی کہ پانچ دن کے اندر کیبینیٹ نوٹ جاری کر دیا جائے گا جس کے بعد ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی۔ ان کے ذریعہ دی گئی مدت بھی ختم ہو گئی لیکن کوئی نوٹ جاری نہیں ہوا جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے بھوک ہڑتال شروع کر دی لیکن اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اب آیوش ڈاکٹر ۶۲؍فروری کو وزیر اعلیٰٰ کی قیام گاہ کو گھیرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹر رخسانہ، ڈاکٹر علاء الدین اور ڈاکٹر نصیر کی حالت بگڑ رہی ہے جس کی اطلاع انتظامیہ کو دے دی گئی ہے لیکن ان کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پریس کانفرنس کے بعد مشتعل ڈاکٹر سڑک پر آگئے اور ہنگامہ شروع کر دیا۔ ڈاکٹروں کے ذریعہ ہنگامہ آرائی کے پیش نظر پولیس نے مورچہ سنبھالا اور لاٹھیاں چلاکر انہیں منتشر کر دیا۔