پٹنہ:بہار اسمبلی انتخابات میں پہلی بار سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن نے کچھ اس طرح کے تجربات کرنے کی کوشش کی ہے جس سے لوگوں کی انتخابات میں دلچسپی مزید بڑھ گئی ہے ۔بہار الیکشن کئی معاملات میں نیا ہونے جا رہا ہے . بہار کی سیاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پہلی بار بڑے بھائی کے کردار میں سامنے آئی ہے . وہ سب سے زیادہ 160 سیٹوں پر انتخاب لڑ رہی ہے ۔ بی جے پی نے اس سے قبل کبھی بھی اتنی سیٹوں پر الیکشن نہیں لڑا تھا۔پہلی بار جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو)، کانگریس مل کر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ جنتادل کے مہاگٹھ بندھن میں شامل راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) پہلے سے ہی کانگریس کے ساتھ مل کر الیکشن لڑتی رہی ہے . وہیں 25 سال کے بعد آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد یادو، جنتادل (یو) کے سینئر لیڈر اور وزیر اعلی نتیش کمار ایک ساتھ انتخابی میدان میں اترے ہیں۔
اسمبلی انتخابات کے اعلان سے پہلے کانگریس صدر محترمہ سونیا گاندھی، جنتادل (یو)کے قومی صدر شرد یادو، وزیر اعلی اور جنتادل(یو) کے سینئر لیڈر نتیش کمار اور آر جے ڈی کے صدر مسٹر یادو 30 اگست کو پہلی بارمہاگٹھ بندھن کی ‘سوابھیمان’ ریلی کے دوران پٹنہ میں ایک ساتھ ایک ہی پلیٹ فارم پر نظر آئے تھے ۔ اس سے قبل یہ سبھی لیڈر کبھی ایک پلیٹ فارم پر نظر نہیں آئے تھے ۔ایسابھی پہلی بار ہوگا جب چار سابق وزرائے اعلی کے بیٹے انتخابی میدان میں اتریں گے ۔دو سابق وزرائے اعلی کے بیٹے ایک ہی پارٹی سے جبکہ دو دیگر سابق وزرائے اعلی کے بیٹے اتحادی پارٹی سے امیدوار بن کر انتخابی جنگ میں اپنی قسمت آزمائیں گے
جن سابق وزرائے اعلی کے بیٹے انتخابی میدان میں ہیں ان محترمہ رابڑی دیوی کے بیٹے تیج پرتاپ اور تیجسوی یادو، آنجہانی داروگا پرساد رائے کے بیٹے اور کئی بار وزیر رہ چکے چندریکا رائے راشٹریہ جنتا دل کے طے امیدوار ہیں. اسی طرح سابق وزیر اعلی اور ہندوستانی عوام مورچہ کے صدر جتن رام مانجھی کے بیٹے سنتوش مانجھی پہلی بار پارٹی کے ٹکٹ پر کٹمبا سے اور سابق وزیر اعلی ڈاکٹر جگننا مشر کے بیٹے اور سابق وزیر نتیش مشرا بی جے پی کے ٹکٹ پر جھنجھار پور سے الیکشن لڑیں گے ۔اس بار کے انتخابات میں دو مہاگٹھ بندھن بنے . ایک جنتادل (یو) کی قیادت میں مہاگٹھبدھن اور دوسرا بی جے پی قیادت والا قومی جمہوری اتحاد. اسی طرح پہلی بار چھ بائیں بازو کی پارٹیاں بایاں محاذ قائم کر کے انتخابات میں قسمت آزما رہی ہیں۔
وہیں مہاگٹھ بندھن سے الگ ہو کر سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے ملک کی سطح پر این ڈی اے کی اتحادی نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) کی بہار یونٹ کوساتھ لے کر تیسرا متبادل تیار کرنے کی کوشش کی ہے ۔
لیکشن کمیشن کی جانب سے پہلی بار ایسا نظم کیا گیاہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں امیدواروں کے انتخابی نشان کے سامنے ان کی تصویر اور نام بھی ہو گا۔ووٹ دینے کے بعد ای وی ایم سے ایک پرچی نکلے گی جس پر امیدواروں کا نام، نمبر اور انتخابی نشان درج ہو گا جس سے ووٹروں کو یہ پتہ چل سکے گا کہ انہوں نے جسے ووٹ دیا ہے اسے ووٹ ملا یا نہیں۔ایسا بھی پہلی بار کیا جا رہا ہے کہ ووٹنگ سے پانچ دن قبل ووٹر کے گھر ایک تصویر والی ووٹر پرچی پہنچائی جائے گی۔ اگرچہ اس پرچی کے دستیاب نہ ہونے پر بھی وہ ضروری کارروائی مکمل کر کے ووٹ دے سکیں گے ۔پہلی بار انتخابات کے دوران پولنگ مراکز کو ‘نو اسموکنگ زون’ اعلان کیا جائے گا۔ تمباکو کے تئیں لوگوں میں بیداری اور اس کے استعمال کو روکنے کے مقصد کمیشن کی جانب سے یہ پہل کی جا رہی ہے ۔پولنگ مراکز پر پہلی بار بہار پولیس کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔
تمام مراکز پر پر مرکزی نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا جائے گا۔شرپسندوں اور ماونوازوں پر نظر رکھنے کے لیے تین ہیلی کاپٹر وں کا استعمال ہوگا۔الیکشن کمیشن نے 70 فیصد پولنگ کرانے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔کمیشن کی کوشش ہے کہ تمام اسمبلی حلقوں میں زیادہ سے زیادہ لوگ ووٹنگ میں شامل ہوں جس کے لئے ووٹر بیداری مہم چلائی جا رہی ہے ۔ 2010 کے انتخابات میں 52.67 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پہلی بار ایسا نظم کیا گیاہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں امیدواروں کے انتخابی نشان کے سامنے ان کی تصویر اور نام بھی ہو گا۔ووٹ دینے کے بعد ای وی ایم سے ایک پرچی نکلے گی جس پر امیدواروں کا نام، نمبر اور انتخابی نشان درج ہو گا جس سے ووٹروں کو یہ پتہ چل سکے گا کہ انہوں نے جسے ووٹ دیا ہے اسے ووٹ ملا یا نہیں۔ایسا بھی پہلی بار کیا جا رہا ہے کہ ووٹنگ سے پانچ دن قبل ووٹر کے گھر ایک تصویر والی ووٹر پرچی پہنچائی جائے گی۔ اگرچہ اس پرچی کے دستیاب نہ ہونے پر بھی وہ ضروری کارروائی مکمل کر کے ووٹ دے سکیں گے ۔پہلی بار انتخابات کے دوران پولنگ مراکز کو ‘نو اسموکنگ زون’ اعلان کیا جائے گا۔ تمباکو کے تئیں لوگوں میں بیداری اور اس کے استعمال کو روکنے کے مقصد کمیشن کی جانب سے یہ پہل کی جا رہی ہے ۔پولنگ مراکز پر پہلی بار بہار پولیس کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔
تمام مراکز پر پر مرکزی نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا جائے گا۔شرپسندوں اور ماونوازوں پر نظر رکھنے کے لیے تین ہیلی کاپٹر وں کا استعمال ہوگا۔الیکشن کمیشن نے 70 فیصد پولنگ کرانے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔کمیشن کی کوشش ہے کہ تمام اسمبلی حلقوں میں زیادہ سے زیادہ لوگ ووٹنگ میں شامل ہوں جس کے لئے ووٹر بیداری مہم چلائی جا رہی ہے ۔ 2010 کے انتخابات میں 52.67 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔