بہار بیگم فن اداکاری کا ایک ایسا نام ہے جنہوں نے فلمی سفر کا آغاز تو ہیروئن کے طور پر کیا ، مگر جوانی میں ہی ماں کے روپ میں پردہ ا سکرین پر آکر حیران کردیا۔خصوصا لیجنڈ اداکار سلطان راہی اور بہار بیگم دونوں نام فلم کے لئے لازم وملزوم تھے، کیونکہ ماں بیٹے کے لازوال رشتے کو ان دونوں فنکاروں نے اس خوبصورتی سے نبھایا کہ فلم بین حقیقی زندگی میں بھی بہار بیگم کو سلطان راہی کی حقیقی ماں ہی تصور کرتے ہیں۔اسی لئے پروڈیوسر اور ہدایتکار بھی ان دونوں کرداروں کے بغیر فلم بنانے کا سوچتے بھی نہیں تھے اور یہ سلسلہ سلطان راہی کی موت تک جاری رہا۔بہاربیگم نے فلم کے علاوہ ٹی وی ڈراموں میںبھی اپنی لازوال کردار نگاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔ ان کی پچاس سال خدمات کے حوالے سے گذشتہ دنوں الحمراءہال نمبر2میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد گلوکارہ شاہدہ منی ، غلام محی الدین ،
مصطفی قریشی،سنگیتا، راشد محمود ، حسن عسکری ، الطا ف حسین ، عارف لوہار ، پرویز کلیم ، علی عباس ، اسد عباس ، حیدر سلطان ، ماہم رحمان ، دردانہ رحمان ، طافو خان ، طارق طافو، غفوربٹ ، نادر منہاس ، چوہدری اعجازکامران ، سہیل بٹ ، طفیل اختر ، شیبا بٹ ، عمران خان ، عمران احمد ، صائمہ جہاں ، سلیم شاد ، اکمل واگی ، عتیق الرحمان ، قیصر بلوچ ، اچھی خان ، اظہر رنگیلا ، شیر میانداد ، صفدر ملک ، ناصر نقوی ، محسن شوکت ، آفرین ، شبنم چوہدری ، سنہری خان ، نمرین بٹ ، صومیہ خان ، پارلیمانی سیکرٹری برائے کلچرپنجاب رانا محمدارشداور ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل عطاءمحمد خان سمیت لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔اس موقع پر تقریب کی کمپیئرنگ نورالحسن نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی قریشی نے کہا کہ بہار بیگم ایک عہد کا نام ہے ،ایسے فنکاروں کے لئے حکومت کو تقریبات کرنی چاہئیں۔ اداکار غلام محی الدین نے کہا کہ میری پہلی ہی فلم میں انہوں نے میری ماں کا رول کیا تھا اور مجھے بہت اچھے انداز سے گائیڈ کیا۔ دنیا کے کسی ملک میںایسی اداکارہ نہیں جس نے اپنی انڈسٹری کے لئے ساٹھ سال تک کام کیا ہو۔ہدایتکارہ سنگیتا نے کہا کہ میں نے جب انہیں اپنی ڈائریکشن میں بننے والی پہلی فلم”سوسائٹی گرل“میں کاسٹ کیا تو وہ اس وقت بھی سپر سٹار تھیں لیکن آج کی لڑکیوں کی طرح ان میں ذرا سا بھی غرور یا نخرہ نہیں تھا۔ انہوں نے سلطان راہی کے ساتھ اس طرح سے کام کیا کہ لوگ انہیں ان کی حقیقی ماں ہی سمجھنے لگے۔اداکارراشد محمود نے کہا کہ بہار بیگم جیسے فنکار ہمارے لئے انسائیکلوپیڈیا ہیں،ان کی زندگی میں ہی ایسی تقریبات کا انعقاد اچھا سلسلہ ہے۔پروڈیوسر و ممبر پنجاب سنسر بورڈ سہیل بٹ نے کہا کہ بہار بیگم سدا بہار ہیں۔ غفور بٹ نے کہا بہار بیگم نے اپنے کسی کردار پر خزاں نہیں آنے دی۔ عارف لوہار نے کہا کہ فنکار ہرعمر میں خوبصورت اور جوان ہوتا ہے ، ان کی زندگی میں ٹریبیوٹ پیش کرنے سے ان کی بہت زیادہ حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔پرویز کلیم نے کہا کہ بہار بیگم نے ہیروئین سے ماں تک لازوال سفر کیا۔معمر رانا نے کراچی سے فون پر بہار بیگم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میری خوش نصیبی ہے کہ ان کے ساتھ فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ان کے ساتھ بہت سی فلمیں کیں مگر ”چوڑیاں“ میں ان کے ساتھ کام کرنا ہمیشہ یادگار رہے گا۔ پارلیمانی سیکرٹری رانامحمد ارشد نے کہا کہ فنکار معاشرے کے لئے آکسیجن کا کام کرتے ہیں ،بہار بیگم کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ماہ نور نے بہار بیگم پر پکچرائز ہونے والے گانے ”بندے چاندی دے“پر شاندار پرفارمنس دی۔ ان کے علاوہ آمنہ علی،صومیہ خان ،سنہری خان، لائبہ،شیر میانداد،محسن شوکت اورصائمہ جہاں کی پرفارمنس بھی بہت پسند کی گئی۔خصوصا صدارتی ایوارڈ یافتہ گلوکارہ شاہدہ منی کی پرفارمنس نے تو سماں باندھ دیا انہوں نے جب فلم ”سلطنت“ کا آئٹم سانگ ”سونے دی توتیڑی“ گانا شروع کیا تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ منچلے کرسیوں سے اٹھ کر بھنگڑے ڈالنے لگے جبکہ شبنم چوہدری ، شیبا بٹ ، سنہری خان ، آفرین سمیت دیگر اداکارائیں بھی سٹیج پر آگئیں۔شاہدہ منی نے اس کے علاوہ اپنے دیگر مقبول گانے گائے۔ تقریب کے اختتام پر بہار بیگم کو یادگاری شیلڈ اور مختلف تحائف پیش کئے گئے۔اس موقع پر باہر بیگم نے کہا کہ مجھے جس قدر شاندار انداز سے خراج تحسین پیش کیاگیا ہے میں نے اس کا تصور بھی نہیں کیا تھا، میں اپنی انڈسٹری کے لئے مزید کام کرنا چاہتی ہوں۔یاد رہے اس تقریب کا انعقاد الحمراءلاہور آرٹس کونسل اور کلچرل جرنلسٹس فاونڈیشن آف پاکستان نے کیا تھا۔