لکھنؤ:سال 2017 میں ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بہار کی طرز پر یہاں بھی مہا گٹھ بندھ کی زور دار تیاریاں چل رہی ہیں۔اس مہاگٹھ بندھن میں بہار کی حکمراں جنتادل (یونائیٹڈ)، راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) اور جھارکھنڈ وکاس مورچہ کے آپس میں شامل ہونے کی توقع ہے ۔ ان پارٹیوں کے اتحاد سے بننے والی نئی پارٹی کا نام جن وکاس پارٹی ہوگا۔اعلیٰ سطحی ذرائع نے آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ انتخابات میں جن وکاس پارٹی کانگریس سے اتحاد ہونے کا امکان ہے ۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ آئندہ گیارہ اپریل کو جنتادل (یو) کی پٹنہ میں منعقد ہونے والی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں اس انضمام سے متعلق فیصلے پر مہر لگ سکتی ہے ۔قبل ازیں 2 اپریل کو راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کی دہلی کو منعقدہ ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ طلب کی گئی ہے ، جس میں آر ایل ڈی کے جن وکاس پارٹی میں انضمام کے فیصلے کو منظوری دی جاسکتی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ جھارکھنڈ وکاس پارٹی کے صدر اور وہاں کے سابق وزیر اعلی بابو لال مرانڈی کی پارٹی بھی اس درمیان انضمام کا فیصلہ کرسکتی ہے ۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ مجوزہ جن وکاس پارٹی کا صدر بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو بنایا جائے گا جب کہ جنرل سکریٹری آر ایل ڈی کے سابق ممبر پارلیمنٹ جینت چودھری ہوں گے ۔ مسٹر چودھری کو مجوزہ نئی پارٹی کا ریاستی انچارج بنایا جاسکتا ہے ۔ذرائع نے بہار کے مہا گٹھ بندھن میں شامل لالو پرساد یادو کی پارٹی آر جے ڈی مہا گٹھ بندھن کا حصہ بنے گی یا نہیں، اس پر لا علمی کا اظہار کیا۔دوسری طرف کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ مجوزہ جن وکاس پارٹی سے کانگریس کے سمجھوتے کا فیصلہ ہائی کمان کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اترپردیش میں کانگریس کے انتخابی منیجمنٹ کی ذمہ داری سنبھالنے پر شانت کشور پر کافی کچھ منحصر ہوگا۔ اس سلسلے میں مسٹر کشور کی رائے اہم ہوگی۔