دھونا، کاٹنا، ہلانا اور پھر صبر کرنا۔ یعنی یہ کہ کھانا پکانا کسی کا شوق ہے تو کسی کی مجبوری۔ لیکن، کھانا کھانا ہر کسی کی ضرورت ہے۔
اِسی لئے، کبھی گھر کی خواتین یہ سوچ کر اپنی بچیوں کو کھانا پکانا سکھاتی ہیں کہ سسرال میں جا کر کیا کرے گی؟
کبھی، تعلیم یا روزگار کے حصول کے لئے پردیس جانے والے مردوں کو یہی نصیحت کی جاتی ہے کہ، روز روز باہر کا کھانا مہنگا بھی پڑے گا اور صحت کے لئے بھی مضر ہوگا۔
’سائنٹیفک امریکن مائنڈ‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ماہرین کی مدد سے بہتر باورچی بننے کے لئے کچھ مشورے دئے گئے ہیں، جِن کے مطابق، کھانا پکاتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ کھانا پکانے پر رکھنے سے انسان بوریت کا شکار نہیں ہوتا۔ کیونکہ، پہلی بار کوئی چیز پکاتے ہوئے انسان کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔ لیکن، بار بار ایک ہی چیز پکاتے ہوئے، انسان کا دھیان یہاں وہاں بھٹک سکتا ہے۔
اور اس سے کھانا جل سکتا ہے یا نرم ہو سکتا ہے۔
مضمون نگار کہتے ہیں کہ، ’میڈیٹیشن‘ یعنی مراقبے کی مدد سے، کسی چیز پہ اپنی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔
جریدے کے مطابق، کھانا پکانے سے پہلے، تمام اجزا کو تیار کر لینا چاہئے، تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک جُزو کی تیاری میں دوسرا جُزو نظرانداز ہو جائے۔
مثال کے طور پر، مرغی دھونے اور کاٹنے کے دوران فرائنگ پین میں مصالحہ جل نہ جائے!
اور ساتھ ہی، پہلے سے تیاری مکمل رکھنے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ پکانے والا پکنے والی چیز پہ نظر رکھ سکتا ہے، تاکہ اگر ’ریسیپی‘ میں لکھے وقت سے قبل ہی چیز پک جائے، تو اُسے جلنے سے بچایا جا سکے۔
’سائنٹیفک امریکن مائنڈ‘ کے مطابق، کھانا پکانے میں مہارت حاصل کرنے کے لئے جتنا زیادہ کھانا پکایا جائے اتنا بہتر ہے۔
جریدے میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے باورچیوں کی مہارت کا راز بھی یہی ہے۔ ساتھ ہی، کسی بھی کھانے کو پیاز اور مکھن کی مدد سے مزیدار بنایا جاسکتا ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں پاکستان میں کھانا پکانے اور گھریلو ٹوٹکوں کے حوالے سے گھر گھر جانی پہچانی، زبیدہ آپا نے بتایا کہ کھانا پکانے میں کم اجزا سے اور کم وقت میں کھانا پکانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
یہ اس لیے ضروری ہے، تاکہ گھر میں موجود اجزاٴ سے ہی کھانا تیار ہوجائے، بجائے اس کے کہ بہت سی چیزیں خریدنے اور گھنٹوں لگانے کے بعد کوئی چیز تیار کی جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ کھانا توجہ کے ساتھ پکاتے رہنے سے مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔
پھر یہ کہ، کھانا پکاتے ہوئے مختلف اجزا تیار رکھنے سے، مدد ملتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دیسی کھانوں میں ہر چیز میں مکھن اور پیاز استعمال نہیں کی جاتی۔ لیکن، اتنا ضرور ہے کہ بہت سے لوگ کھانا پکاتے وقت پیاز کاٹنے سے دور بھاگتے ہیں، کہ اس سے ان کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں، جس کا آسان حل یہ ہے کہ پیاز کاٹتے وقت چھری کی نوک پر آلو کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لگا لیا جائے۔ اس طرح، پیاز کاٹتے ہوئے، آنسو نہیں آئیں گے اور کھانا پکانے میں آسانی ہوجائے گی۔