لکھنؤ(نامہ نگار)موہن لال گنج علاقہ میں ایک عورت نے اپنی ماں اور بھائی کے ساتھ مل کر معمولی بات پر گاؤں کے ایک نوجوان کا کھرپی مار کر قتل کر دیا۔
سی او موہن لال گنج راجیش یادو نے بتایا کہ کھجولی گاؤںمیں ہاتھ سے معذور راج دلاری اپنی ماں رگھورائی اور بھائی دنیش کے ساتھ رہتی ہے۔ اسی گاؤں میں شانتی دیوی اپنے تین بیٹوں ۱۷سالہ پنکج، ۱۳سالہ روی، ۸سالہ شیرو اور بیٹی اوشا کے ساتھ رہتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کی صبح راج دلاری گاؤں کے نزدیک ہی میدانی ہار جگہ پر مویشیوں کو چرا رہی تھی۔ شانتی کا بیٹا روی بھی جانور چرانے کیلئے اسی جگہ پر گیاتھا۔ راج دلاری نے وہاں لگے کھجوریا کے درخت سے پھل توڑ کر کھا لئے اسی بات پر راج دلاری اور روی کے درمیان تنازعہ ہو گیا۔ اس پر راج دلاری نے روی پر حملہ کر دیا۔ روی کسی طرح اپنی جان بچا کر وہاں سے بھاگا اور گھر والوں کو اطلاع دی۔ اس پر پنکج شکایت کیلئے ملزم خاتون راج دلاری کے گھر کی طرف نکلا۔
بتایا جاتا ہے کہ راستے میں ہی راج دلاری اس کی ماں رگھورائی اور بھائی دنیش نے پنکج کو گھیر لیا ان لوگوں نے پنکج پر کھرپی سے حملہ کر کے اس کا قتل کر دیااور لاش کو وہیں پھینک کر فرار ہو گئے۔ گاؤں پہنچنے پر راج دلاری اور اس کے کنبہ کے لوگوں نے پنکج اور اس
کے گھر والوں پر مارپیٹ کا الزام عائد کرنا شروع کر دیا۔ اسی درمیان پنکج کا چچا زاد بھائی گووند موٹرسائیکل لے کر میدانی ہار کی جانب سے گزرا تو دیکھا کہ پنکج خون سے لت پت پڑا ہے گاؤں پہنچ کر گووند نے اس بات کی اطلاع لوگوں کو دی۔
پنکج کے قتل کی بات سن کر گاؤں کے لوگ موقع پر پہنچے۔ گاؤں والوں کو یقین ہو گیا کہ راج دلاری اور اس کے کنبہ کے لوگوں نے ہی پنکج کا قتل کیا ہے۔ اس کے بعد گاؤں والوں نے راج دلاری اور اس کی ماں رگھورائی کو پکڑ لیا۔ اطلاع ملنے پر موقع پر موہن لال گنج پولیس بھی پہنچ گئی۔ پولیس نے دونوں عورتوں کو حراست میں لے لیا۔ وہیں راج دلاری کابھائی دنیش موقع سے فرار ہو گیا۔ واردات کے بعد ناراض لوگوں نے پنکج کی لاش کو کھجولی پولیس چوکی کے سامنے رکھ دیا اور ضلع مجسٹریٹ کو موقع پر بلائے جانے کا مطالبہ کرنے لگے۔
مظاہرہ کی خبر ملتے ہی موقع پر سی او اور کئی تھانوں کی فورس و انتظامیہ کے افسران بھی پہنچ گئے۔ مظاہرہ کر رہے لوگ ۱۵لاکھ روپئے معاوضہ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے ان کو حکومت سے معاوضہ دلائے جانے کی یقین دہانی کر اکر خاموش کرایا۔ کئی گھنٹے چلے اس مظاہرہ کی وجہ سے ٹریفک بھی متاثر رہا۔
پنکج تھا گھر کا اکیلا کمانے والا
پنکج اپنے کنبہ میں کمانے والا اکلوتا شخص تھا بتایا جاتا ہے کہ پنکج کے والد تیج بہادر کی ایک سال قبل ہی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد پنکج محنت مزدوری کر کے اپنی ماں شانتی، چھوٹے بھائی اور بہن کا پیٹ پال رہا تھا۔ جمعرات کی صبح اس کے قتل کے بعد کنبہ نے نہ صرف اپنا بیٹا کھو دیا بلکہ اب کنبہ کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ بھی کھڑا ہو گیا ہے۔ گاؤں میں اس بات کی بھی بحث ہے کہ پنکج کی موت کے بعد اب کنبہ کو کون سہارا دے گا۔
جھگڑیلوشبیہ کے تھے ملزمین
پنکج کے قتل کے ملزمین راج دلاری اور اس کا کنبہ ہمیشہ سے جھگڑالو قسم کا رہا ہے وہ لوگ پہلے بھی گاؤں اور گاؤں کے باہر کچھ لوگوں سے مارپیٹ کر کے ہریجن ایکٹ کا غلط فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ معمولی سی باتوں پر وہ لوگ مارپیٹ کر کے دوسرے فریق کے خلاف دلت ایکٹ کے تحت رپورٹ درج کرواکر معاوضہ لے لیتے ہیں۔