حسب روایت یوم عرفہ کو جہاں حجاج کرام وقوف عرفہ کرتے اور دیگر مناسک حج ادا کرتے ہیں سعودی حکومت پورے تزک احتشام کے ساتھ اسی روز غلاف کعبہ کی تبدیلی کی رسم ادا کرتی ہے۔ یہ سلسلہ صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔ حسب روایت 1435ھ کے حج کے موقع پر نیا تیار کردہ غلاف کعبہ نو ذی الحج یوم عرفہ کو خانہ کعبہ کی زینت بنا گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق گراں قیمت ریشمی دھاگے اور سنہری ریشوں سے تیار کردہ چہار کونی غلاف کے چاروں اطراف کے اجزاء کو الگ الگ ان کی مخصوص اطراف میں لٹکا
یا گیا۔ بعد ازاں انہیں خانہ کی چھت کی جانب سے ایک دوسرے کے ساتھ باندھ دیا گیا۔
غلاف کعبہ کے اندرونی حصے “سترہ” کے علاوہ اس کے زیریں حصے پر سادہ سفید کپڑا جوڑا گیا تاکہ غلاف کو حجاج کرام کے لمس سے بچایا جا سکے۔ نیز دوران طواف غلاف کے ٹکڑے بہ طور تبرک کاٹ کراپنے پاس رکھنے کا سلسلہ روکا جا سکے۔
غلاف کعبہ کے بیرونی حصے کو خانہ کعبہ کی زینت بنانے سے قبل اس کے اندرونی کپڑے کو ترتیب کے ساتھ غلاف سے جوڑا گیا، جس کے بعد سب سے پہلے حطیم کی جانب سے غلاف کعبہ کو چڑھایا گیا۔ غلاف کو لمس اور کسی قسم کے قطع برید سے بچانے کے لیے اس کی نچلی سمت میں ساڑھے تین میٹر چوڑا سفید ریشمی کپڑا جوڑا گیا، جس کی سلائی اور کڑہائی بھی اعلیٰ معیار کے ریشمی دھاگے اور سنہری ریشوں کے ذریعے کی گئی۔
خیال رہے کہ غلافہ کعبہ کی تیاری میں 22 ملین ریال کی رقم خرچ ہوئی۔ 14 میٹر بلند غلاف کی تیاری کے لیے سیاہ رنگ کا گراں قیمت ریشمی کپڑا استعمال کیا گیا۔ غلاف کی اوپر کی جانب سے 95 سینٹی میٹر چوڑی اور47 میٹر لمبی چار اجزاء کی ایک پٹیاں الگ سے جوڑی گئی ہیں جن پر مختلف سنہری حروف میں آیات قرآنی منقش ہیں۔ اس بڑی پٹی کے نیچے چھوٹی چھوٹی پٹیاں بھی جوڑی گئی ہیں جن میں قندیل کے علاوہ “یا حی یا قیوم” یا رحمان یا رحیم، الحمد للہ رب العالمین کے الفاظ درج ہیں۔