امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ عراق کے شمالی شہر بیجی کے نزدیک واقع ملک کی بڑی آئیل ریفائنری کو دولت اسلامیہ (داعش) کے جنگجوؤں سے خطرہ لاحق ہے اور وہ اس کی عمارت کے اندر پہنچ چکے ہیں۔
داعش کے جنگجوؤں نے آئیل ریفائنری پر قبضے کے لیے منگل کو نئے حملے کا آغاز کیا تھا جس کے بعد وہاں ان کی عراقی فورسز کے ساتھ شدید لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں اور عراقی فورسز نے اپنی مزید کمک وہاں بھیجی ہے۔اس دوران امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک نے منگل اور
ھ کو بیجی اور اس کے آس پاس داعش کے ٹھکانوں پر آٹھ فضائی حملے کیے ہیں۔
پینٹاگان کے ترجمان کرنل اسٹیون وارن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”دشمن ریفائنری کے اندر داخل ہوچکا ہے اور ان کا اس کے بعض حصوں پر کنٹرول ہوچکا ہے۔امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک کے لڑاکا طیارے فضائی حملے کررہے ہیں مگر اب یہ کہنا مشکل ہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز ریفائنری پر سے داعش کا قبضہ چھڑا پائیں گی یا نہیں”۔
امریکا کے بعض سینیر عہدے داروں کے بہ قول بیجی اور اس کے نواح میں واقع ریفائنری پر عراقی فورسز کا قبضہ موصل پر چڑھائی اور اس کی بازیابی کے لیے ضروری ہے۔کرنل وارن نے بھی اپنی نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ”بیجی موصل تک پہنچنے کا راستہ ہے ۔اس لیے بیجی کے بغیر موصل پر قبضہ مشکل ہوگا لیکن یہ ناممکن نہیں ہے اور یہ ایک مشکل جنگ ہوگی”۔
انھوں نے کہا کہ ”ریفائنری اس وقت بند پڑی ہے اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ داعش کو اس پر قبضےکے بعد کوئی معاون مواد مل سکے گا یا نہیں”۔ ریفائنری دارالحکومت بغداد سے دو سو کلومیٹر شمال میں صوبہ صلاح الدین میں واقع ہے۔یہاں ماضی میں تین لاکھ بیرل یومیہ مصفیٰ پیٹرولیم مصنوعات تیار کی جاتی رہی ہیں۔اس سے ملک کی تیل کی نصف ضروریات پوری کی جاتی تھیں لیکن گذشتہ سال جون کے بعد داعش کے شمال اور شمال مغربی علاقوں پر قبضے کے بعد بیجی ریفائنری چالو حالت میں نہیں رہی تھی۔
عراق کے بعض میڈیا ذرائع نے منگل کو داعش کے بیجی میں واقع آئیل ریفائنری کے ایک بڑے حصے پر قبضے کی اطلاع دی تھی لیکن وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل سعد معان نے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے ایک بیان میں اس کی تردید کی تھی اور کہا تھا داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے عراقی فورسز کی کمک روانہ کردی گئی ہے۔
عراقی حکومت ماضی میں بھی متعدد مرتبہ یہ بیان جاری کرچکی ہے کہ آئیل ریفائنری پر اس کا کنٹرول برقرار ہے لیکن داعش کے جنگجو وقفے وقفے سے اس پر قبضے کے لیے بھرپور حملے کرتے رہتے ہیں۔تاہم ابھی تک وہ اس پر مکمل کنٹرول میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔عراقی فورسز نے اپریل میں امریکا کے فضائی حملوں کی مدد سے داعش کا ریفائنری پر قبضے کے لیے ایک بڑا حملہ پسپا کردیا تھا۔