تہران ؛ ایران نے بیروت میں قائم اپنے سفارت خانے پر بم دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پرعاید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت کیخلاف جرم ہے اور یہ جرم صیہونی ریاست اسرائیل نے کیا ہے ۔ یہ بات ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان مرضی افہام نے کہی ہے۔
جنوبی بیروت جسے ایرانی اتحادی حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے میں منگل کے روز ایرانی سفارت خانے پر کیے جانے والے دو دھماکوں کے نتیجے میں ایرانی کلچرل اتاشی سمیت کم از کم 23 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس واقعے میں ایرانی سفارت خانے کے آس پاس کی چھ عمارارت کو شدید نقصان ہونے کے علاوہ پارکنگ ایریاز میں کھڑی متعدد گاڑیاں بھی تبا ہو گئی تھیں۔
ایک ایسے موقع پر جب ایران کے ساتھ جنیوا میں دینا کی چھ بڑی طاقتوں کے مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہونے میں محض ایک دن باقی تھا ایران کو مشتعل کرنے کی کوشش تھی۔ واضح رہے یہ مذاکرات آج ہو رہے ہیں۔
بیروت میں ایرانی سفیر نے حزب اللہ کے ٹی وی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ” ہمیں فخر ہے کہ ہم اسرائیلی سازشوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔”
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اٹلی کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ” ہلاکت خیز دھماکے ہم سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں، کیونکہ ہم جوہری تنازعے پر ایک معاہدہ چاہتے ہیں، یہ ہم سب کو گھیرے میں لینے کی کوشش ہے۔”
ایرانی وزیر خارجہ سے جب پوچھا گیا کہ ان کی وزارت نے دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی ہے تو ان کا جواب تھا” ہمارے پاس اس بات کے شواہد ہیں کہ ہم ان کی ہر حرکت پر شبہ کریں، کیونکہ ان کی ہر کوشش کشیدگی بڑھانے کی ہے۔”
جواد ظریف نے مشرق وسطی میں انتہا پسندی پھیلنے کی علامات خصوصا شام کے حوالے سے ایک سوال پر کہا ” انتہا پسندی کی ہر وجہ پر پریشانی اور تشویش ہونی چاہیے لیکن انتہا پسندی کسی ایک ملک کی وجہ سے نہیں ہو سکتی۔”
وزیر خارجہ نے مزید کہا” یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے کہ جب ہم شام سے متعلق کشیدگی کے پھیلنے کی علامات دیکھتے ہیں تو اس کو روکنے کے امکانات مشکل ہوتے ہیں کہ اس کشیدگی شام کی سرحد پر ہی روک دیا جائے یا مشرق وسطی تک محدود رکھا جائے۔”
دوسری جانب اسرائیل کے ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ان دھماکوں میں اسرائیل کا کردار نہیں ہے، بلکہ بیروت میں خون بہنے کی وجہ حزب اللہ کی شامی معاملے میں انوالمنٹ ہے۔”
واضح رہے چند روز قبل اسرائیلی وزیر داخلہ نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے امکانی معاہدے کے بارے میں کہا تھا یہ” معاہدہ ہوا تو جنگ چھر جائے گی۔