لندن۔انگلینڈ کے سابق آفکا خیال ہے کہ روچندرن اشون میں غیر ملکی سرزمین پر ہندوستان کاٹاپ اسپنر بننے کی صلاحیت ہے بشرطیکہ وہ گیند بازی کرتے ہوئے کچھ لچک دکھائیں اور حیثیت کے مطالبات کے مطابق اپنے جارحانہ تیورو ںکو کنٹرول رکھیں۔ انگلینڈ کے خلاف یہاں دوسرے ٹسٹ کے لئے اشون کو ہندوستان کی آخری الیون میں جگہ نہیں ملی ہے۔سوان نے کہاایسا لگتا ہے کہ اسے یہاں لاڈرس پر:کھیلنا چاہیے تھا۔ اس نے غیر ملکی سرزمین پر ابھی کافی بولنگ نہیں کی ہے جس سے کہ اسے پرکھا جا سکے۔جب آپ ہندوستان میں گیند بازی کے عادی ہوتے ہیں تو پھر غیر ملکی سرزمین پر بولنگ سے جلد مصالحت بیٹھانا آسان نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا مجھے یقین ہے کہ اشون ہندوستان کے باہر شاندار گیند بازی کر سکتا ہے کیونکہ ہندوستان میں اس کا ریکارڈ شاندار ہے اور اگر وہ وہاں ایسا کر سکتا ہے تو کہیں پر بھی کر سکتا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے 19 ٹیسٹ میں 104 وکٹ چٹکانے والے اشون نے ہندوستان کی جانب سے سابقہ ٹیسٹ دسمبر 2013 میں کھیلا تھا۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا اشون کا اہم مسئلہ اپنے جارحانہ مزاج کو کنٹرول میں رکھنا ہے کیونکہ جب انہیں رنز روکنے کا کردار دیا جاتا ہے تو بھی وہ جارحانہ ہو کر گیند بازی کرتے ہیں، سوان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ آپ کو پورے میچ کے دوران لچک دکھانا ہوتا ہے۔انگلینڈ میں میچ کے مقررہ حصوں میں آپ کو دفاعی ہونا پڑتا ہے۔ چوتھے اور پانچویں دن آپ چوطرفہ حملہ کی حکمت عملی کے ساتھ اتر سکتے ہو۔ سوان نے کہا ابتدائی دو دن میں مزید حملے نہیں کرتا۔میں وکٹ لینے کی کوشش کرتا ہوں لیکن بالکل الگ طریقے سے۔ میں نے شارٹ لیگ، ڈیپ مڈ وکٹ اور کیچنگ مڈ وکٹ کے ساتھ گیند بازی کرتا ہوں کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ بلے باز آپ کے خلاف اسٹریٹ شاٹ یا فلک کرنے کی کوشش کرے گا اور کیچ مل سکتا ہے۔ اس سابق آف اسپنر نے کہا کہ چوتھے اور پانچویں دن میں بلے کے پاس تین کھلاڑی چاہتا ہوں۔ ایک سلپ، دو کیچنگ پوزیشن میں شارٹ مڈ وکٹ بھی چاہتا ہوں۔ اس لئے مختلف اوقات میںآپ کے پاس مختلف حکمت عملی ہونی چاہئے۔