نئی دہلی، 5 اپریل (یو این آئی) الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعہ آزمائشی پولنگ کے دوران آسام میں ہر بٹن کا نتیجہ بی جے پی کے حق میں نکلنے کی شکایت سامنے آنے کے بعد آج یہاں ایک سے زیادہ معاشرتی تنظیموں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ مرحلہ وار عام انتخابات پر پندرہ بیس دن آگے بڑھا کر 2014 کے الیکشن کو واپس بیلٹ پیپر کے ذریعہ مکمل کیا جائے۔غیر سرکاری تنظیم انہد، پی یو سی ایل گجرات اور معاشرتی خدمت گار مہیش پانڈے نے زور دے کر کہا کہ 2012 سے مسلسل اس سلسلے میں شکایات کرنے کے باوجود الیکشن کمیشن نے اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا ہے جو سیکولر اور جمہوری اقدارکے حق میں اب خطرناک شکل اختیار کرسکتا ہے۔ان ذمہ داروں نے الیکشن کمیشن کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ الیکٹرانک مشین سے چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں کہا کہ آسام کے حالیہ واقعہ کے علاوہ 2012 میں گجرات انتخابات میں بے ضابطگیوں کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان لوگوں نے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال سے جمہوریت کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے جسے ٹالنا الیکشن کمیشن کے فرائض منصبی میں شامل ہے لیکن کمیشن کا حال یہ ہے کہ دسمبر 2013 کی شکایت کا غیر تشفی بخش جواب اپریل 2014 میں یہ دیا گیا ہے کہ مشین سے چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں .مسٹر سرجے والا نے کہا کہ لوک سبھا الیکشن کے لئے اب تک اپنا منشور جاری نہیں کرپانے والی بی جے پی کو اب اسے جاری کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ انہوں نے مسٹر مودی اور مسٹر شاہ اپنی تقریروں میں جس زبان کا استعمال کر رہے ہیں وہی بی جے پی کا اصل انتخابی منشور ہے۔ترجمان نے کہا کہ نفرت، تباہی، انتقام ، مانرے امور توڑنے کی باتیں ہی بی جے پی کا حقیقی انتخابی منشور ہے۔یو این آئی۔ ج ا۔ اے جے۔1605
ترجمان نے الزام لگایا کہ مسٹر مودی کے قریبی افراد 2002 کے گجرات کے گھناونے کھیل کو پورے ملک میں کھیلنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر شاہ کی یہ کرتوت شرمناک ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق مسٹر شاہ نے ایک انتخابی جلسے میں کہا تھا کہ یہ وقار کا انتخاب ہے۔ بے عزتی کا بدلہ لینے کا الیکشن ہے۔ جنہوں نے ناانصافی کی ہے انہیں سبق سکھانے کا الیکشن ہے۔مسٹر سرجے والا نے کہا کہ پورا ملک جب نوراتری کے تہوار پر آپسی بھائی چارہ اور امن چین کی دعا کر رہا ہے اس وقت مودی کے سپہ سالار مسٹر شاہ اپنی تقریروں میں ذات اور مذہب کینام پر بدلہ لینے کی بات کر رہے ہیں۔