بھارت سے نیپال جانے والے تمام ٹرک اور دیگر گاڑیاں سرحد پر ہی کھڑے ہیں
نیپالی حکومت نے بین الاقوامی فضائی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ واپسی کی پرواز کے لیے اپنا ایندھن ساتھ لے کر آئیں کیونکہ ملک میں پیٹرول کی شدید قلت ہے۔
حکومتِ نیپال کا کہنا ہے کہ اس قلت کی وجہ بھارت کی جانب سے غیر اعلانیہ اقتصادی ناکہ بندی ہے۔
نیپال میں متعارف کروائے جانے والے نئے آئین کے خلاف احتجاج کے باعث ملک میں اکثر پٹرول سٹیشن بند ہیں جس کی وجہ بھارت سے ایندھن لے کر آنے والی گاڑیوں کی آمد ورفت میں خلل بتائی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ نیپال اشیائےضرورت ملک میں لانے کے لیے بھارت کے زمینی راستوں پر انحصار کرتا ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکومت نے اقتصادی ناکہ بندی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوے صورتحال کی وجہ نیپال میں جاری احتجاج کو قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے نیپال کی حکومت نے کٹھمنڈو میں بھارتی سفارت کار کو یہ پوچھنے کے لیے طلب کیا تھا کہ آخر بھارت اشیائے ضرورت لانے والے ٹرکوں کو نیپال میں داخل کیوں نہیں ہونے دے رہا۔
مظاہرین نے بھارت اور نیپال کی سرحد پر بطور احتجاج راستے مسدود کر دیے ہیں اور اشیائے ضرورت لانے والے ٹرک اور دیگر گاڑیاں نیپال میں نہیں داخل ہو پا رہیں
ادھر نیپال کے جنوبی ترائی کے علاقے میں بسنے والے بھارتی نژاد ’مدھیشیوں‘ کا ملک کے نئے آئین کے خلاف گذشتہ تین ماہ سے جاری احتجاج تیز تر ہوتا جا رہا ہے۔
مدھیشیوں کا کہنا ہے کہ نیپال کے نئے آئین میں ان کے حقوق کا مناسب خیال نہیں رکھا گیا۔ اس علاقے کی مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاجی تحریک چلا رکھی ہے۔
مظاہرین نے بھارت اور نیپال کی سرحد پر بطور احتجاج راستے مسدود کر دیے ہیں اور ضروری اشیا لانے والے ٹرک اور دیگر گاڑیاں نیپال میں نہیں داخل ہو پا رہیں۔
بھارت کی سرحد سے متصل ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ نیپال کے نئے آئین میں ان کے حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔
نیپال کے بعض رہنماؤں نے اس بات پر سخت نکتہ چینی کی ہے کہ بھارت نیپال کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور ترائی کے علاقے میں دانستہ طور پر مظاہروں کو ہوا دے رہا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو ہی نیپال میں نئے آئین کا باقاعدہ نفاذ ہوا تھا۔