اس معاہدے پر جان لینن، پال میکارٹینی، جارج ہریسن اور ڈرمر پیٹ بیسٹ کے دستخط ہیں
معروف میوزیکل بینڈ ’بیٹلز‘ کی پہلی ریکارڈنگ کے لیے ہونے والا معاہدہ نیویارک میں ہوئی ایک نیلامی میں 75 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا ہے۔
سنہ 1961 میں ہونے والا یہ پہلا معاہدہ ہی راک سٹائل میں بچوں کے لیے معروف گانے ’مائے بونی‘ کی تخلیق کی وجہ بنا تھا۔
اس گانے کو ٹونی ’شریڈین اور بیٹ برادرز نامی بینڈ‘ کے تحت ریلیز کیا گیا تھا لیکن اس نے برائن ایسپیئین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی جو بعد میں اس بینڈ کے مینیجر بنے اور اس کی تقدیر بدل گئی۔
چھ صفحات پر مشتمل یہ معاہدہ یووی بلاشکی کے گروپ نے فروخت کیا ہے جو جرمنی میں بیٹلز کی اشیا جمع کرتے رہے تھے، بلاشکی کا سنہ 2010 میں انتقال ہوگیا تھا۔
بیٹلز موسیقی گروپ نے اپنے ابتدائی دور میں جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں نائٹ کلبوں میں اپنے پروگرام پیش کیا کرتا تھا
سنہ 1960 کے اوائل میں بیٹلز جرمنی کے شہر ہیمبرگ کے نائٹ کلبوں میں مسلسل پرفارم کیا کرتے تھے، جہاں اس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ بینڈ اس وقت ہیمبرگ کےدس سرفہرست کلبوں میں سے ایک کے برطانوی گلوکار ٹونی شیریڈین کا حامی تھا۔
اس معاہدے پر جان لینن، پال میکارٹینی، جارج ہریسن اور ڈرمر پیٹ بیسٹ کے دستخط ہیں، بعد میں پیٹ بیسٹ کی جگہ رنگو سٹار کو اس میں شامل کیا گیا تھا۔
اس موقع پر ہیریٹیج آکشنز کے کنسائنمنٹ ڈائریکٹر ڈین ہیرمیر، جنھوں نے اس معاہدے کو فروخت کیا، نے کہا: ’اگر انھوں نے یہ وقت ہیمبرگ میں نہ گزار ہوتا تو شاید میوزک کی دنیا میں جتنی بڑی طاقت وہ ہیں شاید نہ بن پاتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھاکہ ’اگر انھوں نے ’مائے بونی‘ کو ریکارڈ نہ کیا ہوتا تو شاید وہ برائن ایسپییئن کی نظروں میں نہ آتے۔‘