نیو یارک: امریکی ماہرین ایک ایسے ڈرون کی آزمائش کررہے ہیں جو پرواز کرنے کے ساتھ نہ صرف پانی کی سطح پر تیز سکتا ہے بلکہ سمندر کی گہرائیوں میں آبدوز کی طرح سفر بھی کرسکتا ہے۔
امریکا کے نیول ریسرچ لیبارٹریز کے انجینئرز ایک ایسے ڈرون کی تیاری میں مصروف ہیں جسے دشمن آبدوزوں کی تلاش، سمندر میں تیر کرتیل کے رساو¿ کی تحقیق اور دیگر بہت سے کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ اس روبوٹ ڈرون کا نام ’فلیمر‘ رکھا گیا ہے جس کی ویڈیو میں اسے اڑتے اور تیرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس میں تیرنے کے لئے چپو نما پر ضرورت پڑنے پر سکڑ کر کسی ہوائی جہاز کے بازو جیسے بن جاتے ہیں۔ فلیمر کا لفظ دو الفاظ ’فلائنگ سوئمر‘ کو ملاکر بنایا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ ایجاد بطخ سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ پرواز کے دوران اس کے چپونما پر سکڑ کر طیارے کو اڑتے دوران مستحکم رکھتے ہیں۔ پانی میں اس کے پچھلے پر اسے آگے کی جانب دھکیلتے ہیں اور یہ فوری طور پر پانی اور ہوا کے لئے اپنی کیفیت تبدیل کرسکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ کسی آبی پرندے کے طرح پانی میں غوطہ بھی لگا سکے گا۔امریکی بحری ماہرین کے مطابق اس کا جدید ترین ماڈل ۵۷ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا میں پرواز کرسکتا ہے جب کہ پانی میں صرف ۱۱ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سگے گا۔ اس میں سونار (پانی میں کام کرنے والا ریڈار) لگا کر اسے سمندر کی گہرائیوں میں دشمن آبدوزوں کی شناخت کے لیے تیار کیا جارہا ہے جو اس کے پیٹ میں لگایا جائے گا تاکہ یہ نیچے پانیوں میں خطرات کا اندازہ لگاسکے۔