شاہ آباد (نامہ نگار)پیر کی رات ٹاون اسکول میں واقع بی آر سی دفتر میں سماج دشمن عناصر کے ذریعہ لگائی گئی آگ سے سارے کاغذات جل جانے کا معاملہ لوگوں کی سمجھ میں نہیں آرہاہے۔ بڑے پیمانہ پر کی گئی بدعنوانی کو چھپانے کے لئے دستاویز کو جلانے کے لئے سماج دشمن عناصر کے ذریعہ آگ لگانے کا بہانہ لوگوں کی س
مجھ میں نہیں آرہاہے۔
محکمہ کے ہی کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اب تک بی آرسی دفتر میں آتش زنی کا واقعہ نہیں ہوا تو اب ایسا کیوں ہوا۔ یہ بات صرف محکمہ جاتی بدعنوانیوں کی فائلوں میں آگ لگانے کی وجہ سے کہی جارہی ہے۔بتایا جاتاہے کہ بی آرسی دفتر کے قریب واقع پرائمری اسکول میں کچھ ناپسندیدہ عناصر نے گزشتہ دنوں آگ لگادی تھی۔ جس میں بچوں کے کھیل وغیرہ کا سامان جل کر راکھ ہوگیا تھا۔ پندرہ دن بعد ہی بدعنوانیوں کے گھیرے میں بی آرسی دفتر میں بھی آگ لگا دی گئی جس سے تمام اہم دستاویزات جل کرراکھ ہوگئے ۔ باقی کو نقصان نہیں ہوسکا۔ جس کی اطلاع بی آرسی نول کشور نے سبھی اعلیٰ افسران کو دے دی ہے۔ لیکن آگ لوگوں کے حلق کے نیچے نہیں اتررہی ہے۔ خاص طور پر محکمہ تعلیم سے منسلک افراد اور اساتذہ اسے صحیح نہیں تسلیم کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈریس کی تقسیم اسکولی سامان اساتذہ کو تربیت دینے کے معاملے کی بدعنوانیوں سے متعلق تحقیقات کی اطلاع پر شاید یہ ڈرامہ رچا گیا۔بتایا جاتاہے کہ تحقیقات کی وجہ سے بی آرسی دفتر کے کچھ ملازمین اور افسران نے ناپسندیدہ عناصر کا بہانہ بنا کر دستاویز میں آگ لگانے کا ڈرامہ کھیلا ہے۔