لکھنؤ(نامہ نگار)بہوجن سماج پارٹی کے لیڈر سوامی پرساد موریہ کے بیان کا سیاسی طوفان اب سیاسی حلقوں کے بعد طلبا پر بھی ہوا ہے ۔دیوی دیوتاؤں کے خلاف سیاسی بیان بازی پر مخالفت جتاتے ہوئے طلبا نے موریہ کی رہائش گاہ پر جاکر ان کا پتلا نذر آتش کیا اور لیڈروں کو اپنے دائرہ میں رہ کر بیان بازی کرنے کا انتباہ دیا ،حالانکہ اس دوران پولیس و طلباء کے مابین دھکا مکی بھی ہوئی ۔راشٹریہ سنسکرت سنستھان مانت یونیورسٹی گومتی نگر کے طلباء نے بی ایس پی لیڈر سوامی پرساد موریہ کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے ان کا پتلا نذر آتش کرنے سے قبل طلباء نے بی ایس پی لیڈر
کے خلاف جم کر نعرے بازی کی ساتھ ہی بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایا وتی کو بھی انتباہ دیتے ہوئے موریہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ سنستھان کے دفتر پر سیکڑوں طلباء جمع ہوئے اور سوامی پرساد موریہ مرداباد ،اپنا بیان واپس لو کے نعرے لگاتے ہوئے سی ایم ایس چوراہا ہوتے ہوئے سوامی پرساد موریہ کے گومتی نگر واقع رہائش گاہ پہنچے جہاں پر بھاری پولیس فورس موجود تھی ۔وہاں پہنچ کر طلباء نے موریہ کے خلاف نعرے بازی شروع کردی ،معاملہ بڑھتا دیکھ کر پولیس نے طلباء کو پہلے سمجھایا لیکن طلباء پتلا نذر آتش کرنے کے لئے بضد رہے ۔اس دوران پولیس و طلبا کے درمیان نوک جھوک بھی ہوئی ،اسی دوران کچھ طلباء نے موقع دیکھ کر سوامی پرساد موریہ کے پتلے میں آگ لگادی ۔ پولیس نے فوری پتلا پر پانی ڈال کر اس کو بجھایا اور طلباء کو کھدیڑا ۔
دوسری جانب سنستھان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہمارے ملک کے بڑے سیاسی لیڈر سیکولرزم اور فرقہ پرستی کے مطلب کو ہی صحیح ڈھنگ سے نہیں جانتے ہیں ۔اسی سلسلہ میں بی ایس پی جو اپنے کو سیکولر پارٹی سمجھتی ہے اسی پارٹی کے لیڈر حزب مخالف سوامی پرساد موریہ نے لکھنؤ کے ایک پروگرام میں متنازعہ بیان دے ڈالا۔جس سے انہوں نے ہندوستانی جمہوریت کی خلاف ورزی کی ہے ۔اپنے متنازعہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ گوری گنیش کی پوجا کرتے ہیں یہ نہیں ہونی چاہئے کیوں کہ یہ نظام منو کی جانب سے دیا گیا ہے ۔