اورنگ آباد(مہاراشٹر)۔ ( یو این آئی)موجودہ پارلیمانی انتخابات میں آر ایس ایس،بی جے پی کا مکھوٹا لگا کراپنا خفیہ ایجنڈہ ملک کے سیکولر عوام پر نافذ کرنے کا ناپاک ارادہ بنائے ہوئے ہے ۔ یہ الزام مہاراشٹر کے اقلیتی امور وزیر محمد عارف نسیم خان نے ریاست کے اورنگ آباد شہر میں منعقدہ انتخابی میٹنگ کے دوران عائد کیا ۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا ووٹ حکومت سازی کے لئے توازن کی حیثیت رکھتا ہے یعنی مسلمانوں کا جس پارٹی کی طرف اجتماعی شکل میں جھکاؤ ہوجائیگا اس پارٹی کی ہی حکومت بنے گی اور فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دو ررکھنے میں مسلمانوں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا اور انہیں روکنے کے لیئے مسلمان اور انصاف پسند عوام کو سینہ سپر ہوجانا چاہئے کیونکہ فرقہ پرستوں سے اس ملک کو ماضی میں نقصان پہنچا ہے اور مستقبل میں بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اس لئے فرقہ پرست طاقتوں پر لگام لگانا وقت کی ضرورت ہے ۔کل شب اورنگ آباد شہر کے روشن گیٹ نامی علاقہ میں کانگریس امید وار نتن پاٹل کی انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے ووٹ کی اہمیت کو دل سے محسوس کرنا چاہئے کیونکہ آ ج حالات بالکل مختلف ہیں ،سیدھا سیدھا فرقہ پرست فاشسٹ اور فسطائی طاقتوں سے مقابلہ ہے ،مہنگائی اور بدعنوانی سے لڑا جاسکتا ہے لیکن اگر ایک مرتبہ اس ملک میں فرقہ پرستوں کا غلبہ ہوگیا تو نہ اس ملک کا جمہوری نظام رہ پائیگا اور نہ ہی سیکولر قانون رہ سکے گا کیونکہ فرقہ پرستوں کے ناپاک عزائم ان کے انتخابی منشور سے ہی ظاہر ہوچکے ہیں اور وہ ملک کو کس سمت میں لے جانا چاہتے ہیں اور ملک میں کیسا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں ان کا انتخابی منشور ہی اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔بھگوا سیاسی جماعت کے انتخابی منشور کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ کسی سیاسی پارٹی نے اپنا انتخابی منشور اس وقت جاری کیا جب پہلے مرحلہ کی ووٹنگ شروع ہوچکی تھی نیز انتخابی منشور میں مودی کے ترقی کے ایجنڈے کے غبارے کی ہوا نکال دی ہے اور فرقہ پرستی کے جس ایجنڈے کو آگے کیا اس کے نتیجہ میں ملک بھر میں فتنہ و فساد، فرقہ وارانہ منافرت اور دہشت کے ماحول کی داغ بیل دالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔بی جے پی کے وزیر اعظم کے عہدے کے امید وار نریندر مودی اور آر ایس ایس اور بی جے پی پر سخت لفظوں میں تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر مودی ملک کے وزیر اعظم بن گئے تو ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نہ صرف تفرقہ پیدا ہوگا بلکہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بھی سخت نقصان پہنچے گا۔انتخابی جلسے سے کل ہند کانگریس کمیٹی کے اقلیتی شعبہ کے سر براہ ایڈوکیٹ سید خورشید احمد نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کا جھوٹا راگ الاپنے والی بھگوا پارٹی کی جہاں ریاستی حکومتیں ہیں ان ریاستوں میں بھی اقلیتوں کی فلاح کے لئے وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل کئے گئے ۵ نکاتی پروگرام کو نافذ کرنے سے انکار کردیا گیا ،یہ ہی نہیں بلکہ خود مودی کے گجرات میں اقلیتوں کو مرکز کی جانب سے حاصل ہونے والے تعلیمی وظائف سے محروم رکھا گیا اور اس کے حصول کے لئے انہیں سپریم کورٹ تک کی قانونی جنگ لڑنی پڑی۔ریاستی اقلیتی سیل کے سربراہ ایم ایم شیخ نے مسلمانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ پارلیمانی انتخابات میں مسلمانوں کو سیاسی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوگانیز اگر مسلمان کہیں غصہ کا اظہار اس طرح نہ کردے کہ الٹا نقصان ہوجائے اور ووٹ مسلمانوں کا بڑا ہتھیار ہے اس کا استعمال بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے ۔اورنگ آباد شہر سے تعلق رکھنے والے کابینی وزیر راجندر درڈا نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور کہا کہ جمہوریت اور سیکولر ازم کی بقاء کے لئے کانگریس پارٹی کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ریاستی اقلیتی شعبہ کے نائب صدر شیخ ابراہیم نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور کہا کہ اگرریاست کے مسلمانوں نے اس مرتبہ اجتماعی طور پر اپنے ووٹ کا استعمال کسی ایسی پارٹی کے لئے کیا جو ان کے مفادات کے لئے کام کرنے کی پابند ہو اور ایسی یقین دہانی بھی کرے کہ وہ اپنے قول پر اٹل رہے گی تو یقینی طور پر ریاست کے مسلمانوں کا بھلا ہوسکتا ہے اور اگر حالات سے بے خبر رہ کر ہر ایک کی جھولی میں اپنا ووٹ ڈال دیا تو حالات بجائے سدھرنے کے مزید خراب ہوجائیں گے اس لئے مسلمان اپنے ووٹ کے ہتھیار کا صحیح استعمال کریں اجتماعیت کے ساتھ تاکہ وقت آنے پر اس کی بات کو سنا جاسکے ۔اس موقع پر اورنگ آباد کانگریس کمیٹی کے عہدیداان نے بھی خطاب کیا۔ نامور اردو صحافی شعیب خسرو اور دیگر عمائدین شہر نے بھی اس تقریب میں حصہ لیا۔
کشمیر مسئلہ پر گفتگو کیلئے گیلانی کا انکار
نئی دہلی۔ (یوا ین آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنے وزیر اعظم عہدے کے امیدوار نریندر مودی کے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے علاحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کے پاس اپنے ایلچی بھیجنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں میں شک و شبہ پیدا کرنے کے لئے اس طرح کی بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔
بی جے پی کی طرف سے جاری آج یہاں ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر گیلانی کے حوالے سے میڈیا میں یہ خبریں آرہی ہیں کہ مودی نے مسئلہ کشمیر کے حل پربات چیت کرنے کیلئے اپنے ایلچی ان کے پاس بھیجے تھے۔ پارٹی ان خبروں کو سرے سے خارج کرتی ہے۔ یہ شرارت آمیز ، بے بنیاد اور لوگوں میں شک و شبہ پیدا کرنے کیلئے پھیلائی جارہی ہیں۔پارٹی نے کہا کہ مسٹر گیلانی کا تبصرہ غلط ارادے سے پھیلایا جانے والا جھوٹ کا پلندہ ہے۔کشمیر کے مسئلہ پر تبصرہ کیلئے کسی بھی ایلچی نے مسٹر گیلانی سے ملنے کی نہ تو کوئی کوشش کی ہے اور نہ ہی کوئی ان سے ملا ہے۔
بی جے پی کا شروع سے ہی واضح نظریہ رہا ہے کہ کشمیرہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس بارے میں بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔