لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ راشٹریہ لوک دل کے ریاستی صدر منا سنگھ چوہان نے بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی یا مسٹر باجپئی کے دل میں چودھری صاحب کے تئیں تھوڑی بھی عزت یا ان کے آدرشوں میں عقیدت ہے تو اپنے کہنے اور کرنے کے فرق کو دور کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور اپنے مرکزی صدر کو خط لکھ کر چودھری چرن سنگھ اسمارک بنانے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ مسٹر چوہان نے کہا کہ ریاستی صدر کو علم کی کمی ہے ۔ شاید انہیں یہ نہیں معلوم کہ کانگریس سے الگ ہوکر چودھری صاحب نے ب
ھارتیہ کرانتی دل بنایا تھا۔ تب اس وقت جن سنگھ کا صفایا ہو گیا تھا۔ انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہاکہ سال ۲۰۰۰ء میں جاری مرکزی حکومت کے کابینہ میں بنگلوں کو اسمارک میں بدلنے پر روک لگانے کے فیصلہ کے بعد بھی ۷؍مئی ۲۰۰۵ء کو سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری و اس کے بعد بی ایس پی سرپرست کانشی رام کا اسمارک بنایا گیا۔ ۷؍دسمبر ۲۰۱۳ء کے بعد بابو جگجیون رام کا بھی اسمارک بنایا گیا۔ تب انہیں ضابطہ کی باتیں یاد نہیں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بنگلوں کو اسمارک میں نہ تبدیل کرنے کا حکم نہیں بلکہ مشورہ دیا تھا۔ مسٹر باجپئی کو یہ بھی جانکاری ہونی چاہئے کہ سال ۲۰۰۰ء میں چودھری صاحب مرکز میں وزیر ہی نہیں تھے بلکہ ۲۰۰۲ء میں بھی وزیربنے تھے۔ ایک جانب بی جے پی کسانوں کا ہمدرد بتاتی ہے تو دوسری جانب ان کے جذبات کی پامالی کر کے ان کو دھوکہ دینے کا کام کرتی ہے۔ مرکزی حکومت کے ترجمان نے ہی بینکوں کا شکر کا پہلا حق بتانے کی سفارش کی تھی، کسانوں کو بونس نہ دینے کا فیصلہ بھی مرکزی حکومت کاہے۔ انہیں قانون کی یاد نہیں آئی۔ چودھری صاحب نے تو ہمیشہ سے ہی کسانوں، کامگاروں، بنکروں کا مسیحا بن کر سڑک سے لیکر کابینہ تک ان کی آواز کو بلند کرنے کا کام کیا تھا۔ جب ان کو طاقت ملی قانون بناکرا ن کے مفاد کی لڑائی لڑی۔