لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ بھارتیہ جنتا پارٹی مہیلا مورچہ اودھ علاقہ کی خواتین نے موہن لال گنج معاملہ کی پُر زور مخالفت کرتے ہوئے اسمبلی کے سامنے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کا پتلا نذر آتش کیا۔ علاقائی صدر پشپا سنگھ چوہان کی قیادت میں پتلا نذرآتش کئے جانے کے بعد گورنر کو مخاطب عرضداشت ضلع انتظامیہ کو سونپ کر معاملہ کی سی بی آئی جانچ کرانے کا بھی پُر زور مطالبہ کیا گیا۔ علاقائی صدر پشپا سنگھ چوہان نے کہا کہ موہن لال گنج بلسنگھ کھیڑا گاؤں کے پرائمری اسکول میں بیوہ کے ساتھ ہوئی اجتماعی عصمت دری اور اس کے بہیمانہ قتل سے پورا ملک شرمسار ہے۔ معاملہ کو توڑنے مروڑنے کے سبب مسلسل کشمکش کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد جب سوال اٹھے تو اچانک آخری رسومات کی
وں ادا کر دی گئیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی نے متاثرہ فریق کی جانب سے سی بی آئی جانچ کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے جانچ کرانے کیلئے کہا تو پھر سماجوادی حکومت جانچ کرانے سے دامن کیوں جھاڑ رہی ہے۔ ریاستی مجلس عاملہ رکن سمن شکلا نے کہا کہ متوفیہ کی لاش کو ۷۲ گھنٹے محفوظ رکھنے کے فیصلہ کو کس کے حکم پر پلٹا گیا۔ وزیر اعلیٰ اس کا انکشاف کریں۔
اس معاملہ پر پولیس کے دعوے کی دھجیاں اڑ رہی ہیں۔ گورنر اور چیف سکریٹری دونوں پولیس کی جانچ سے مطمئن نہیں ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کامطالبہ ہے کہ موہن لال گنج اجتماعی عصمت دری معاملہ کی سی بی آئی جانچ ہونی چاہئے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر متوفیہ کی برہنہ فوٹو ڈالنے والوں اور متوفیہ کی لاش کے ساتھ فوٹو کھنچوانے اور اس کو فروخت کرنے کاکام پولیس افسران نے کیا ان پر بھی سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ پتلا نذر آتش کرنے والوں میں علاقائی صدر پشپا سنگھ چوہان، علاقائی جنرل سکریٹری گوداوری مشرا، سمیتا رائے، ریاستی مجلس عاملہ رکن سمن شکلا، سابق کارپوریٹر سروج کماری ، آشا موریہ، ضلع سدر جیوتی شریواستو، علاقائی نائب صدر پرمیلا وغیرہ خواتین شامل تھیں۔