لکھنؤ(نامہ نگار)بی جے پی کی پارلیمانی نشستوں کیلئے اعلان امیدواروں کی فہرست پر جس طرح تنازعہ ہورہا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بی جے پی کے پاس امیدواروں کی کمی ہے اور وہ دیگر ریاستوں اور اضلاع کے امیدواروں کے سہارے اپنی ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانے کی کوشش کررہی ہے جو ممکن نہیں ہے۔ اترپردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان اشوک سنگھ نے آج کہا کہ لکھنؤ سے بی جے پی کے امیدوار راج ناتھ سنگھ وزیرتعلیم رہتے ہوئے مہونا اسمبلی حلقے سے سماج وادی پارٹی کے ایک چھوٹے سے کارکن سے انتخاب میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ایسے حالات میں پارلیمانی انتخابات میں ان کی کیا حالت ہوگی اس کا تصور آسان ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران نے اپنی نشستیں تبدیل کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ عوام کے درمیان عوامی خدمات کی بنیاد پر نہیں بلکہ نشستیں تبدیل کر کے لوگوں کو دھوکا دینے میںماہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ کو لکھنؤ سے امیدوار بنانے کا کیا جواز ہے۔ جب وہ وزیراعلیٰ تھے تو انہوں نے لکھنؤ کیلئے کیا کارنامہ انجام دیا ۔ انہیں یہ عوام کوبتانا چاہئے۔ سیٹنگ اور گیٹنگ کی سیاست کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ کو اب ل
کھنؤ کے لوگوں کی یاد آگئی ہے۔ جبکہ اس سے قبل کے انتخابات میں بی جے پی صدر نے غازی آباد میں عزم کیا تھا کہ وہ غازی آباد چھوڑکر نہیں جائیں گے اب وہ لکھنؤ کے عوام کو دھوکا دینے کیلئے آگئے ہیں اس سے ظاہرہوتا ہے کہ اقتدار حاصل کرنے کا لالچ بی جے پی میں کس طرح حاوی ہے۔
نریندرمودی کاشی اور اترپردیش کے عوام پر اعتماد نہیں اسی لئے وہ گجرات سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔