چنئی۔ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے سالانہ عام اجلاس کیلئے اب جبکہ صرف دو دن باقی ہیں تب این شری نواسن اور ان مخالف گروپ نے اپنے پتے نہیں کھولے ہیں جس سے اس دولت مند ادارے کے اگلے صدر کو لے کر شک برقرار ہے ۔مسلسل ملتوی کئے جا رہے انتخابات میں شری نواسن انتخاب نہیں لڑیں گے لیکن اب وہ ایسے امیدوار کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں جو ان کے تمام وفادار کو منظور ہوں۔ ان میں سے ان کے کئی وفادار اس دوڑ میں ہیں۔
شری نواسن گروہ کے مخالف گروپ نے مہاراشٹر کے شرد پوار کو عہدے کیلئے ممکنہ امیدوار پیش کیا ہے لیکن یہ اب بھی پتہ نہیں چلا ہے کہ وہ مقابلے میں اترنے کے خواہشمند ہیں یا نہیں۔پوار نے دو دن پہلے کہا تھا میں نے اس پر فیصلہ نہیں کیا۔ میںصدر کے عہدے کے انتخابات لڑنے کا خواہش مند نہیں ہوں۔لیکن اگر انہیں لگتا ہے کہ شری نواسن کو ہٹانے کیلئے ان کے پاس کافی قوت ہے تو وہ انتخابی میدان میں کود سکتے ہیں۔ ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن نے سالانہ عام اجلاس میں حصہ لینے کے لئے انہیں اپنا نمائندہ نامزد کیا ہے۔موجودہ منظر نامے میں بی جے پی کسی بھی امیدوار کی قسمت کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے کیونکہ 31 ووٹوں میں سے آٹھ پر اس کا کنٹرول ہے۔پوار نے حال میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور اطلاعات کے مطابق انہوں نے بی سی سی آئی انتخابات میں حمایت مانگی تھی۔ لیکن ابھی یہ نہیں پتہ چلا کہ انہیں حمایت کی جھنڈی ملی ہے یا نہیں لیکن پوار کے قریبی ذرائع کے مطابق انہیں بی جے پی کی حمایت حاصل ہے۔پوار کا ریکارڈ رہا ہے کہ جب تک وہ اپنی جیت پکی نہیں سمجھتے تب تک وہ انتخابات میں نہیں کودتے۔
پوار گروہ جہاں بی جے پی کی حمایت کا دعوی کر رہا ہے وہیں ان تمام چیزوں سے آگاہ بی سی سی آئی کے اعلی افسران نے کہا کہ حکمراں پارٹی نے کسی گروہ کی حمایت کرنے کی بات نہیں کی ہے۔افسر نے کہامیں تصدیق کر سکتا ہوں کہ پوار کو وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد خالی ہاتھ لوٹنا پڑا تھا۔ انہیں ٹھوس یقین دہانی نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ ایسا امکان نہیں ہے کہ بی جے پی اپنی ریاستی حکومتوں اور سرکاری اداروں کو پوار کے حق میں ووٹ کرنے کا حکم جاری کرے۔افسر نے کہا پوار کو جس طرح سے یو پی اے ایک حکومت کے دوران ہری جھنڈی ملی تھی اور کانگریس زیر قیادت حکومت نے جگموہن ڈالمیا کے امیدوار رنبیر سنگھ 2005 کے انتخابات کے خلاف ان کے مقابلے میں حکم جاری کیا تھا، ویسی صورتحال اس بار نہیں ہے۔