لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ گھریلو ایل پی جی سلنڈروں پر ملنے والی سبسڈی بینک کھاتوں میں بھیجے جانے کی اسکیم نافذہونے کے سبب ڈیلیوری مینوں کی کالا بازاری بند ہو گئی ہے۔ اس وجہ سے گیس ایجنسیوں کے وینڈروں نے گیس کی غیر قانونی ریفلنگ کا دھندا تیزکر دیا ہے۔ گھروں میں لیکیج والے سلنڈر پہنچ رہے ہیں جو بیحد خطرناک ہیں لیکن سپلائی محکمہ ان سب باتوں سے بے خبر کسی بڑے حادثہ کے انتظار میں ہے۔ ان دنوں مسلسل گیس ایجنسیوں پر لیکیج والے سلنڈروں کے گھروں میں آنے کی شکایتیں آرہی ہیں۔ ضلع سپلائی محکمہ کو بھی اطلاع ملی ہے کہ ایجنسیوں سے سلنڈر نکلنے کے بعد وینڈر ان کی سیل کھول کر سلنڈروں میں سے ایک کلو تک گیس نکال کر نیا گیس سلنڈر تیار کرتے ہیں جس کو بعد میں مہنگی قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے۔ غیر قانونی ریفلنگ کے دوران سلنڈر سے چھیڑ چھاڑ کئے جانے پر ان کے واشر کٹ جاتے ہیں اور سلنڈروں سے گیس لیک ہونے لگتی ہے جو کہ بہت خطرنکا ہے۔ جن صارفین کے پاس ایک سلنڈر ہے ان پر فرق نہیں پڑ رہا ہے کیونکہ وہ اس کی سیل فوراً کھول دیتے ہیں جس سے ان کو لیکیج کا پتہ چل جاتا ہے لیکن جن کے پاس دو سلنڈر ہیں وہ بغیر جانچ کئے ہی رکھ لیتے ہیں جس میں سے گیس لیک ہوتی رہتی ہے۔ کئی بار یہ بھی شکایتیں سننے کو ملیں کہ رکھے ہوئے سلنڈر میں سے پوری گیس ہی ختم ہو گئی ہے۔
ہر مرض کی دوا ہے کالا بازاریوں کے پاس:- گیس کی کالا بازاری کو روکنے کیلئے پٹرولیم کمپنیوںنے ہر ڈیلیوری مین کا باقاعدہ ڈریس، ترازو اور دیگر ضروری سامان کے ساتھ ڈیلیوری کرنے کو کہا تھا لیکن اس کا بھی ڈیلیوری مینوں نے متبادل نکال لیا۔ ڈیلیوری مین ساتھ میں لے جانے والے ترازو کو پہلے سے ہی سیٹ کر کے لے جاتے ہیں اور آپ کا سلنڈر ان کے ترازو کی تول میں پورا نکلے گا لیکن دیگر ترازو پر تولنے پر ایک دو کلو گیس کم نکلے گی۔
ہوبہو بناکر رکھتے ہیں سیل کیپ:- پٹرولیم کمپنی نے کالا بازاری پر پوری طرح لگام لگانے کیلئے سلنڈر کی کیپ کے اوپر بھی متعلقہ کمپنی کے پلاسٹک کی کیپ لگانی شروع کی۔ اس کیپ کو ایسا سیل کیا جاتا ہے کہ گیس نکالنے کیلئے اس کیپ کو نکالنا ضروری تھا لیکن کالابازاریوں نے ہوبہو کمپنی کے مونو گرام بنی پلاسٹک کیپ بنوالی اور دھڑلے سے گیس کی کٹنگ شروع کر دی ۔ ہوبہو کیپ کا معاملہ ابھی کچھ ماہ پہلے عالم باغ کے ریلوے لائن کے کنارے ٹوٹے مکان میں پکڑے گئے گیس کی کالابازاری کرنے والوں کے پاس دیکھنے کو ملا تھا۔ کالابازاریوں نے انڈین کمپنی کی اوریجنل کیپ بنوا رکھی تھی۔ یہاںپر کالا بازاری کرنے میں عالم باغ کا ہی ایک گیس ایجنسی کا ہاکر بھی ملوث تھا۔
ان کی ہے ذمہ داری:- گیس کی غیر قانونی ریفلنگ کے اس خطرناک دھندے کو روکنے کی ذمہ داری ضلع سپلائی محکمہ کی ہے لیکن محکمہ کے افسر پوری طرح سے خاموش ہیں۔ ضلع سپلائی افسر چندر شیکھراوجھا کاکہنا ہے کہ غیر قانونی ریفلنگ کے خلاف مسلسل مہم چلاتا ہے ۔ علاقائی سپلائی افسران کو چھاپہ کیلئے ہدایت دے دی گئی ہیں۔