حالیہ برسوں میں شہر کی بے گھر آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے
امریکہ کے شہر نیویارک کی پولیس یونین اپنے اراکین کی حوصلہ افزائی کررہی ہے کہ وہ بے گھر افراد کے تصاویر بنائیں جس کا مقصد اس جانب توجہ دلانا ہے کہ وہ شہر کے ’ معیارِ زندگی میں گراوٹ ‘ میں اضافےکو کس طرح دیکھتے ہیں۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ حکمت عملی شہر کے غریب افراد کو شرمندہ کرنے کے مترادف ہے۔
یونین نے ایک ممبر کی جانب سے بھیجی گئی پہلی تصویر کے ساتھ اس ہفتے ویب سائٹ فلکر کے ایک البم سے آغاز کردیا گیا ہے ۔
نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو اکثر اس یونین کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں، انھوں نے جارحانہ اقدام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کئی سالوں بعد گذشتہ سال سے نیو یارک میں ایک بار پھر جرائم اور قتل کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حالیہ برسوں میں شہر کی بے گھر آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ نیو یارک اس سال بے گھر افراد کی تعداد تقریباً 75 ہزار ہے ۔ایک سال پہلے یہ تعداد67 ہزار تھی۔
نیویارک ٹائمز نے سارجنٹس بینی والنٹ ایسوسی ایشن کے صدر ایڈ مولنز کا خط شائع کیا ہے جس مییں انھوں نے لکھا ہے کہ ’جب آپ نیویارک شہر میں سفر کریں تو اپنے سمارٹ فون کا استعمال کرتے ہوئے گلیوں میں موجود بے گھر افراد ، فقیروں ، سر عام پیشاب کرنے یا منشیات استعمال کرنے والوں اور ہرطرح کے کم معیار زندگی بسر کرنے والوں کی تصاویر لیں۔‘
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ حکمت عملی شہر کے غریب افراد کو شرمندہ کرنے کے مترادف ہے
نیویارک کے پولیس حکام طویل عرصے تک ’کھڑکی توڑ‘ تشدد کے فلسفے کے حامی رہے ہیں۔
چھوٹے جرائم جیسا کہ بھیک مانگنا اور لوٹ مار کے خلاف اس طرح کے جارحانہ اقدامات سے ملزمان سنگین جرائم کی طرف راغب ہوجاتے ہیں۔
تاہم اس حکمت عملی کو متعصبانہ پالیسی کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم میئر بل ڈی بلاسیو نے اصلاحات پر زور دیا۔
یونین ارکین کے اہل خانہ اور دوستوں سے بھی تصاویر کے لیے درخواست کررہی ہے۔
نیویارک کے ٹی وی اسٹیشن سی بی ایس ٹو سے بات کرتے ہوئے مولنز کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک بے ہنگم شہر بن گیا ہے یہاں آنے کے لیے دعوت عام ہے کیونکہ یہ تمباکو نوشی کرنے کے لیے ٹھیک ہے، یہ سرعام پیشاب کرنے کے لئے ٹھیک ہے، یہانں گلیوں میں بے گھروں کی طرح رہنا ٹھیک ہے۔‘