17 ہزار سے زائد تارکین ِوطن داخلے کے بعد کروئیشیا نے تارکینِ وطن کے لیے دروازے کھولنے کی پالیسی کو تبدیل کر دیا
تارکینِ وطن کے معاملے پر مختلف حکومتوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے یورپ میں شمال مشرق کے راستے سے داخل ہونے والوں کو ایک ملک کی سرحد سے دوسرے ملک کی سرحد کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
17 ہزار سے زائد تارکین ِوطن کے داخلے کے بعد کروئیشیا نے پناہ تلاش میں آنے والوں کے لیے دروازے کھولنے کی پالیسی کو تبدیل کر دیا۔ اب وہ ہزاروں افراد کو شمال کی جانب بھیج رہا ہے جس کے باعث سلوینیا اور ہنگری ناراض ہو رہے ہیں۔
ہنگری میں داخلے پر جھڑپیں
جرمنی باڈر کنٹرول سروع کرے گا
دوسری جانب ہنگری اپنی سرحد پر خاردار باڑ لگا رہا ہے اور اطلاعات کے مطابق وہ اپنی سرحد پر آنے والے تاررکینِ وطن کو آسٹریلیا بھجوا رہا ہے۔
خیال رہے کہ اگلے ہفتے یورپی یونین میں تارکینِ وطن کے حوالے سے دو اہم اجلاس منعقد ہوں گے۔ پناہ کی تلاش میں آنے والے ان افراد میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، افغانستان اور عراق سے ہے۔
ہزاروں تارکینِ وطن رواں ہفتے سربیا کے راستے کروئیشیا میں داخل ہوئے تھے کیونکہ ہنگری نے سربیا سے متصل اپنی سرحد کو بند کر دیا تھا۔ جس کی وجہ سے شمال کی جانب ان کا راستہ کٹ گیا تھا۔
جمعےکو 1000 تارکینِ وطن کو لے جانے والی ریل گاڑی کو حکام کی جانب سے روکتے ہوئے ڈرائیور کو بھی حراست میں لے لیا گیا
جمعے کو کروئیشیا کے وزیرِ اعظم زوران میلانووچ نے خبردار کیا تھا کہ ان کا ملک مزید تارکین وطن کو جگہ دینے کا متحمل نہیں اور ملک میں آنے والے پناہ گزیوں