لکھنؤ(نامہ نگار)پی جی آئی علاقہ میں ننہال گھومنے آئے معصوم بھائی بہن کی تالاب میں ڈوبنے سے موت ہو گئی۔ بتایاجاتا ہے کہ دونوں ایک ساتھ رفع حاجت کیلئے گھر سے نکلے تھے۔ موقع پر پہنچی پولیس نے دونوں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ہے۔ گوسائیں گنج کے ٹکاریا گاؤں کا راج مستری وجے اپنی اہلیہ شاردا اور بیٹی سات سالہ دیکشا اور بیٹے پانچ سالہ انش کے ساتھ رہتا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کو وہ پی جی آئی کے برولی گاؤں واقع اپنی سسرال آیا تھا جمعہ کی صبح تقریباً ۶بجے وجے کے دونوں بچے دیکشا اور انش رفع حاجت کی بات کہہ کر گھر سے باہر نکلے تھے۔ گھر سے نکلنے کے بعد جب دونوں معصوم بھائی بہن کافی دیر تک گھر واپس نہیں آئے تو گھر والے ان کو تلاش کرنے نکلے۔ اس درمیان گاؤں کے کچھ لوگ بھی بچوںکو تلاش کرنے لگے۔ اسی درمیان کچھ گاؤں والے جب تالاب کے نزدیک پہنچے تو دیکھا کہ پانی میں دیکشا اور انش کی لاشیں
تیر رہی ہیں۔ بچوں کی لاشیں تالاب میں دیکھ کر لوگوں نے فوراًدونوں کی لاشوں کو باہر نکالا لیکن تب تک دونوں کی موت ہو چکی تھی۔ اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچی پی جی آئی پولیس نے تفتیش کے بعد دونوں بچوںکی لاشیں پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیں۔ گاؤں والوں اور پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بچوں کے پیر پانی میں پھسل گئے اور وہ ڈوب گئے۔ وہیں کنبہ کے لوگوں نے بھی کسی طرح کا کوئی الزام عائد نہیں کیا ہے۔
اچانک دونوں معصوم بچوں کی موت سے ماں کو گہرا صدمہ پہنچا ہے اس کو یقین نہیں ہو رہا ہے کہ اس کے بچے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔وہیں بچوںکے والد وجے دونوں بچوں کو تعلیم یافتہ بنا کر ایک اچھا انسان بنانا چاہتا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوںکو اپنی طرح مزدوری کرتے نہیں دیکھ سکتا تھا۔ اس لئے اس نے دونوں بچوں کا گوسائیں گنج کے ایک انگلش میڈیم اسکول میں داخلہ کرایا تھا دیکشا درجہ اول اور انش نرسری میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔وجے کسی طرح محنت مزدوری کر کے دونوں بچوں کی ہر خواہش پوری کرتا تھا۔