لکھنؤ(نامہ نگار)تالکٹورہ علاقہ میںجمعرات کی صبح ایک ٹینٹ ہاؤس کے گودام میں اچانک آگ لگ گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے سنگین رخ اختیار کر لیا۔ موقع پر پہنچی تالکٹورہ پولیس اور فائر بریگیڈ اہلکاروں نے چار گھنٹے کی سخت مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا۔آگ سے ہزاروں روپئے کا نقصان ہونے کی بات بتائی جا رہی ہے۔۔ سعادت گنج کے رہنے والے سورج کمار کا تالکٹورہ کے ٹیٹ رائے تالاب، موہان روڈ پر سورج مکھی لان اینڈ ہال ہے لان کے بیسمنٹ میں انہوں نے شاردا شامیانہ ہاؤس کے نام سے گودام کھول رکھا ہے۔ گودام میں گدا، لحاف، ٹینٹ، پلاسٹک کے برتن وغیرہ رکھے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کی صبح تقریباً۳۰:۷بجے گودام سے دھواں اور آگ کی لپٹیں نکلتی دیکھ کر مقامی لوگوں نے اس کی اطلاع سورج کمار کو دی۔ کچھ ہی دیر میں آگ نے سنگین رخ اختیار کر لیا۔ اس درمیان سورج نے آگ لگنے کی خبر پولیس اور فائر بریگیڈ محکمہ
کو دی۔ خبر ملتے ہی موقع پر تالکٹورہ پولیس اور حضرت گنج ، عالم باغ اور چوک فائر بریگیڈ کی تین گاڑیاں موقع پر پہنچی۔ سی ایف او ہرویر سنگھ ملک بھی موقع پر پہنچے۔ فائر بریگیڈ اہلکاروں نے تقریباً ۴گھنٹے کی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا۔ آگ لگنے کے سبب ہزاروں روپئے کا سامان جل کر خاک ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ آگ لگنے کا سبب واضح نہیں ہو سکا ہے۔ سی ایف او نے بتایا کہ میرج ہال میں جمعرات کی علیٰ الصبح تک کام چل رہا تھا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مزدور نے جلتی ہوئی بیڑی یا سگریٹ پھینک دی ہوگی جس سے آگ لگ گئی۔
اسکول و میرج ہال کی دیواروں میں پڑی درار:ٹینٹ ہاؤس کے گودام میں لگی زبردست آگ کی وجہ سے سورج مکھی ہال کی دیوار چٹخ گئی۔ہال کے بغل میں ایک پرائیویٹ اسکول بھی ہے۔ آگ کی وجہ سے اسکول کی دیوار میں بھی درار آ گئی ہے۔ فائر بریگیڈ اہلکاروں نے بتایا کہ سورج مکھی ہال اور لان میں آگ سے حفاظت کا کوئی پختہ بندوبست نہیں تھا ۔فائر بریگیڈ افسران کے مطابق ایسے مقامات پر آگ سے نمٹنے کاپختہ بندوبست ہونا چاہئے تھا۔ فائر بریگیڈ محکمہ اس سلسلہ میں تفتیش کرے گا کہ آخر ضوابط کو نظر انداز کیوں کیا گیا۔