لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ افسران اپنے رویے میں تبدیلی لائیں اور عوام کے مسائل کو فوری اثر سے حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ لاپروائی اب برداشت نہیں کی جائے گی۔
دوسری جانب افسران نے کہا ہے کہ وہ کام کیوں کریں جبکہ ان کا نام تبادلہ فہرست میں ہے۔ حکومت کا نظریہ واضح ہو جائے اس کے بعد ہی وہ محنت سے کام کریں گے۔ کام کے سلسلہ میں ریاست کے افسران و ملازمین تذبذب کا شکار ہیں۔ پارلیمانی انتخاب سے قبل الیکشن کمیشن نے تقریباً دو درجن اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں اور ایس پی کو ہٹا دیا تھا۔ کیونکہ ان پر حکومت کے زیر اثر کام کرنے کا الزام عائد کیا جا رہاتھا۔ مذکورہ اضلاع میں الیکشن کمیشن نے ایسے افسران کو مامور کیا تھا جو انتظاری فہرست میں تھے اور ان میں سے زیادہ تر ضلع مجسٹریٹوں کا تبادلہ کر دیا گیا تھا کیونکہ حکومت کو ان پر اعتماد نہیں تھا۔ انتخابی نتائج آنے کے بعد مذکورہ افسران ابھی تک وہیں پر تع
ینات ہیں جبکہ ابھی تک یہ روایت چلی آرہی ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق ختم ہونے کے بعد حکومت الیکشن کمیشن کے ذریعہ مامور افسران کو ہٹاکر اپنے اعتماد کے افسران کو مامور کرتی ہے لیکن اکھلیش حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے خاتمہ کے بعد عوام کے ذہن میں یہی بات تھی کہ حکومت تبادلہ کی فہرست جاری کرے گی اور ایسے افسران کا تبادلہ کر دیا جائے گا جن کو الیکشن کمیشن نے مامور کیا تھا۔ حکومت کے ذریعہ دو چار اضلاع میں ٹرانسفر بھی کئے گئے لیکن حکومت کی توجہ اعلیٰ افسران پرمرکوز تھی۔ چیف سکریٹری ،پرنسپل سکریٹری داخلہ کو ہٹا دیا گیا جبکہ دیگر اضلاع میں تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ نظم و نسق اور ترقی کی ذمہ داری خاص طور سے ضلع کے افسران کے سپرد ہوتی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ مامور افسران اپنے تبادلہ کے منتظر ہیں۔
افسران یہ سوچ رہے ہیں کہ زیادہ کام کرنے سے کیا فائدہ کیونکہ ان کا تبادلہ ہونے والا ہے۔ مذکورہ افسران کا خیال ہے کہ اگر وہ مستقل طور پر اپنے اضلاع میں برقرار رہیں تو وہ اپنے طریقہ سے کام کرتے لیکن حکومت اپنا نظریہ واضح نہیں کر رہی ہے۔ اس ماحول میں افسران اپنے کاموں کو موثر طریقہ سے انجام نہیں دے رہے ہیں۔