نئی دہلی، 10 دسمبر (یو این آئی) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور جنتا دل (یونائیٹیڈ) نے آگرہ میں مبینہ تبدیلی مذہب کے نام کے واقعہ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے آج کہاکہ اس کے پیچھے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آ ر ایس ایس) سے وابستہ تنظیموں کا ہاتھ ہے جن کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔بی ایس پی کی صدر ماویاتی نے پارلیمنٹ کے احاطے میں صحافیوں سے کہا کہ یہ سنگین معاملہ ہے اور اترپردیش اور مرکزی حکومت کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ “مختلف طرح کا لالچ دیکر مذہب تبدیل کرایا گیا ۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آگرہ کے بعد اب علی گڑھ میں بھی آر ایس ایس ایسی ہی مہم چلانے
کی تیاری میں ہے ۔ ایسے لوگوں کے پیچھے بی جیپی کا ہاتھ ہے‘‘۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ اس سلسلہ میں بجرنگ دل کے ایک کارکن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سیکچھ نہیں ہوگا بلکہ اس میں شامل بڑے لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔ یہ ریاستی اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وہ قصور واروں کے خلاف کارروائی کرے ۔ محترمہ ماویاتی نے بعد میں یہ معاملہ راجیہ سبھا میں اٹھایا۔جنتا دل (یو) کے صدر شرد یادو نے کہاکہ اس واقعہ کے پیچھے بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کا ہاتھ ہے۔ مختلف طرح کے حربے استعمال کرکے لوگوں کا مذہب تبدیل کرایا جارہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جن افراد کا مذہب تبدیل کرایا جارہا ہے انہیں کس ذات میں رکھا جائے گا۔ ہندو مذہب میں لاکھوں ذات برادریاں ہیں۔ آپ پہلے اپنے یہاں ذات برادری کو ختم کیجئے۔مسٹر شرد یادونے کہا کہ مذہب کے نام پر جو صف آرائی کی جارہی ہے وہ ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نیکہا کہ یہ لوگ ملک میں گندگی پھیلا رہے ہیں جبراً مذہب تبدیل نہیں کرائی جانی چاہئے۔ ایسا تو کسی راجہ مہاراجہ کے دور حکومت میں بھی نہیں ہوا۔