نئی دہلی، 31 دسمبر (یو این آئی) تحویل آراضی قانون میں ترمیم کیلئے آرڈیننس لانے کیلئے مودی حکومت کے فیصلے پر اپوزیشن کی مخالفت جاری ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اسے ترقیاتی قدم قرار دے رہی ہے جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ یہ کسانوں کے خلاف ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں پیر کو ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں تحویل آراضی قانون 2013 میں ترمیم کرنے کیلئے
آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں تحویل راضی ترمیمی بل لائے جانے کی بات تھی لیکن حکومت نے بل پیش نہیں کیا۔ماحولیات، جنگلات اور آب ہوا میں تبدیلی کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے آرڈیننس کی ستائش کرتے ہوئے آج کہا کہ یہ کسانوں کے مفاد میں ہے۔ اس بات کا پورا خیال رکھا جائے گا کہ کسانوں کے ساتھ انصاف ہو۔کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ حکومت نے تحویل آراضی پر آرڈیننس لا کر یہ اشارہ دیا ہے کہ یہ صنعتکاروں کی حکومت ہے، صنعتکاروں کے ذریعہ چلائی جا رہی ہے اور ان کیلئے ہی کام کر رہی ہے۔ کانگریس پہلے ہی یہ کہہ چکی ہے کہ پارٹی بجٹ اجلاس میں اس کی مخالفت کرے گی۔آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے لیڈر یوگیندر یادو نے کہا کہ تحویل آراضی قانون تمام پارٹیوں کی مفاہمت سے بنایا گیا تھا اور اس میں آرڈیننس کے ذریعہ ترمیم کرنا پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کو خلاف ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بھی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کل کہا تھا کہ ان کی حکومت تحویل آراضی قانون میں تجویزکردہ ترامیم کو نافذ نہیں کرے گی۔ آرڈیننس کو کالا آرڈیننس‘ اور ناانصافی‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی قیمت پر اسے مغربی بنگال میں نافذ نہیں ہونے دیں گی۔جنتا دل یونائٹیڈ کے لیڈر علی انور نے بھی محترمہ بنرجی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس آرڈیننس کو جلا دینا چاہئے کیونکہ یہ کسانوں کو مفاد کے خلاف ہے۔دریں اثنا بی جے پی لیڈر جی وی ایل نرسمہا راو نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ محترمہ ممتا بنرجی ترقی کی مخالف ہیں۔