لکھنؤ:بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)کی صدر مایاوتی نے اترپردیش کے وزیراعلی اکھلیش یادو کی قیادت میں کل نکالی گئی ”وکاس رتھ یاترا”پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے اگر واقعی ترقی کے کاموں میں دلچسپی دکھائی ہوتی توانہیں رتھ یاترا نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔محترمہ مایاوتی نے آج یہاں کہا کہ کسی بھی حکومت کی پہچان اس کے کام سے ہوتی ہے جبکہ وزیراعلی اکھلیش یادو کو لوگ صرف ترقی کے دعوے کرنے کے لئے جانتے ہیں۔صرف سنگ بنیاد رکھنے اورآدھے ادھورے کاموں کا افتتاح کرنے کو ترقی نہیں کہا جاسکتا۔لکھنؤمیٹرو سمیت دیگر منصوبوں کا فائدہ اب تک لوگوں کو نہیں مل سکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایس پی حکومت نے عوام کے حق اور ترقی کے لئے کام کئے ہوتے تو انہیں سرکاری خرچے پر شان وشوکت کے ساتھ ”وکاس رتھ یاترا”نکالنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔اکھیلیش کی حکومت میں ذات پات،بدعنوانی اور جنگل راج کا بول بالارہا ہے ۔اس کے لئے کئی بار ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ایس پی حکومت کی سرزنش ہوئی ہے ۔
بی ایس پی نے کہا کہ ڈینگو جیسی مہلک بیماری کے ریاست میں مہاماری کی شکل اختیار کرنے کے بعد ہائی کورٹ کو اس معاملے میں بھی دخل دینا پڑا،مگر ریاستی حکومت کے مکھیا ان باتوں سے شرمندہ ہونے اور سبق لینے کے بجائے ”ایمبولینس سروس”کا ہی شور مچاتے رہے ۔”سماجوادی وکاس رتھ یاترا” پر طنز کرتے ہوئے بی ایس پی کی صدر نے کہا کہ وزیراعلی کی ”وکاس رتھ یاترا”حقیقت میں ”دوالیا رتھ یاترا”ثابت ہوئی ہے ۔کروڑوں روپے سے بنا” لگزری رتھ”کچھ قدم چل کر ٹھٹھک گیا وہیں رتھ یاترا کے ساتھ چلنے والے بدمعاشوں نے راستے میں جم کر لوٹ مارکی۔انہوں نے کہا کہ ”وکاس رتھ یاترا کے شروع ہونے سے پہلے ہی ایس پی خاندان اور ایس پی حکومت کی موجودگی میں سماجوادی نوجوان آپس میں ہی اسی طرح سے لڑنے لگے جیسے کہ انہوں نے ریاست میں افراتفری اور جنگل راج قارم کرکے ہر طبقے کے لوگوں کی زندگی بے حال کررکھی ہے ۔ان سماج دشمن عناصر کو وزیراعلی کی کھلی حمایت حاصل ہے ۔