ویسے تو سفید رنگ کو امن اور محبت کا رنگ بھی سمجھا جاتا ہے، لیکن بعض لوگوں کو یہ رنگ اتنا پسند ہے کہ وہ ہر چیز اپنے پسندیدہ رنگ میں خریدنا اور دیکھنا چاہتے ہیں۔
لیکن اگر کسی ریاست کے سربراہ کو کوئی ایک رنگ پسند آجائے، اور وہ اسی رنگ میں رنگی تمام چیزیں خریدنے اور دیکھنے کا خواہش مند ہو تو کیا کیجیے۔
وسط ایشیائی ملک ترکمانستان کے صدر کو بھی سفید رنگ بہت زیادہ پسند ہے، جس وجہ سے وہ چاہتے ہیں کہ کم سے کم ان کے دارالحکومت اشک آباد میں نظر آنے والی ہر چیز اسی رنگ میں رنگی ہوئی ہو۔
سفید رنگ کے صدر کے پسندیدہ رنگ ہونے کے باعث اشک آباد میں سیاہ کلر کی کاروں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
نشریاتی ادارے آڈٹی سینٹرل کے مطابق ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں سال 2018 کے آغاز سے ہی اعلان کیے بغیر سیاہ رنگ کی گاڑیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔
نشریاتی ادارے نے مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم جنوری 2018 سے لے کر اشک آباد میں شہریوں کی سیاہ رنگت کی گاڑیوں کو پولیس اپنی تحویل میں لینے میں مصروف ہے۔
پولیس مقامی شہریوں کو اسی شرط پر گاڑیاں واپس کرنے کے لیے تیار ہے کہ وہ گاڑیوں پر سفید رنگ کروائیں گے۔
ترکمانستان حکومت کے ذرائع کے مطابق دارالحکومت میں سیاہ رنگوں کی کاروں پر پابندی اس لیے لگائی جا رہی ہے کہ ملک کے صدرقربان قلی بردی محمدوف کو سفید رنگ پسند ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ شہر میں نظر آنے والی کاریں بھی اسی رنگ کی ہوں۔
اگرچہ ترکمانستان کی حکومت نے سرکاری طور پر اس فیصلے کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا، تاہم پولیس کی جانب سے سیاہ رنگ کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے، جنہیں مالکان کو اس وقت ہی واپس کیا جا رہا ہے، جب وہ پولیس کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس معاہدے میں درج ہے کہ شہری اپنی گاڑی کو سیاہ سے سفید رنگ میں تبدیل کریں گے۔
اس سے قبل 2015 میں ترکمانستان کے کسٹم حکام نے بیرون ممالک سے سیاہ کاروں کو امپورٹ کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
خیال رہے کہ اشک آباد کی زیادہ تر عمارتوں کو بھی سفید رنگ کے ماربل سے سجایا گیا ہے، اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ سفید رنگ ماحول دوست اور امن کی علامت ہے۔
تاہم حکومتی عہدیداروں کے مطابق شہر کی عمارتوں، سڑکوں اور ہر طرح کی تعمیرات کو صدر کی خواہش و ہدایات پر ہی سفید ماربل سے سجایا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں ترکمانستان میں خواتین کی ڈرائیونگ پر بھی غیر اعلانیہ طور پر پابندی عائد کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’اے او ایل‘ نے ترکمانستان کی مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صدر نے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی عائد کردی۔
اطلاعات کے مطابق صدرقربان قلی بردی محمدوف نے یہ پابندی اس وقت لگائی جب انہوں نے ملک میں بڑھتے روڈ حادثات کی اعداد و شمار پر مبنی رپورٹس دیکھیں۔
ان رپورٹس میں زیادہ تر ہونے والے روڈ حادثات خواتین ڈرائیورز کی وجہ سے رپورٹ ہونے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد صدر نے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی عائد کردی۔
حکومت نے روڈ حادثات سے بچنے کے لیے دیگر حفاظتی اقدامات اٹھانے کے بجائے خواتین کی ڈرائیونگ پر ہی پابندی عائد کرنا مناسب سمجھا۔
اطلاعات کے مطابق خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی دسمبر 2017 کے وسط میں لگائی گئی، جب کہ جنوری 2018 کے آغاز سے پولیس نے خواتین ڈرائیورز سے انہیں جاری کیے گئے لائسنس واپس لینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
ترکمانستان میں خواتین ڈرائیورز کی پابندی کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دنیا کے واحد ملک سعودی عرب نے بھی اپنی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی۔
اشک آباد کی زیادہ تر عمارتوں کو سفید کردیا گیا ہے—فوٹو: ایڈونچر ٹوئرز