لکھنؤ(نامہ نگار)حسین آباد ہیریٹج زون کی تزئین کاری میں تاریخی عمارتوںکا بھی خیال نہیں رکھا جا رہا ہے۔ حسین آباد واقع حسینیہ محمد علی شاہ کے دونوں جانب واقع گیٹوں سے صرف کچھ فٹ کے فاصلے پر پائپ ڈالنے کیلئے کافی گہرے گڈھے کھود دیئے گئے ہیں۔ گیٹ کے نزدیک ہوئی کھدائی سے نوابی شان کا
احساس کراتے گیٹ کا وجود خطرہ میں پڑ گیا ہے۔
حسین آباد علاقہ کی تزئین کاری کے نام پر تاریخی وراثتوں کی حفاظت کے ساتھ بھی کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ چھوٹے امامباڑے کے دونوں جانب واقع گیٹوں کے نزدیک گہرے گڈھے کھو د کر پائپ لائن ڈالی جا رہی ہے۔ عدالت کی مداخلت کے بعد گیٹ کے تحفظ کا کام گذشتہ مہینے شروع کیا گیا جو کافی سست رفتاری سے چل رہا ہے۔ محفوظ تاریخی عمارتوںکے تحفظ سے وابستہ محمد حیدر ایڈوکیٹ کہتے ہیں کہ تاریخی وراثتوں کے ۱۰۰ میٹر کے دائرہ میں کسی طرح کے تعمیری کام پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ایسا قانون تاریخی وراثتوں کے تحفظ کیلئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیٹ کے کافی نزدیک کھدائی ہونے سے گیٹ کی بنیاد پر اثر پڑے گا۔ وہیں بدھ کو مولانا سید سیف عباس نقوی نے بھی صحافیوں کے سامنے گیٹ کے نزدیک ہو رہی کھدائی پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔
اس سلسلہ میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے افسر ایم اے خان نے کہا کہ گیٹ کے نیچے زمین کے اندرسے پائپ جانے پر تاریخی وراثت کو نقصان ہوگا انہوں نے بتایا کہ تزئین کاری کے سلسلہ میں اے ایس آئی سے مشورہ کیلئے پہلے ریجنل دفتر کو خط لکھا جا چکا ہے۔ اس سلسلہ میں دوبارہ خط بھیجا جائے گا۔