لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا ہے کہ بے حسی سے متاثر اکھلیش حکومت میں آخر کار فیصلے کون کر رہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان وجے بہادر پاٹھک نے کہا کہ وزیرشہری ترقیات کی اہلیہ تزین فاطمہ کو اترپردیش اعلیٰ تعلیم خدمات کمیشن کا صدر بنایاگیا لیکن انہو ںنے اپنی ذاتی وجوہات سے صدر کا عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا۔مسٹر پاٹھک نے کہا کہ کیا اتنے ذمہ دار عہدہ پر ان کی تعیناتی سے قبل ان سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔کیا اعلیٰ تعلیم کے تئیں لاپروائی حکومت کے کمزور نظریہ کا ثبوت ہے کہ وہ اس اہم عہدہ
کو اتنے ہلکے طور پر لے رہی ہے۔ترجمان مسٹر پاٹھک نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم خدمات کمیشن جیسے اہم عہدہ کیلئے کئے گئے فیصلہ سے قبل اس بات کا دھیان رکھنا چاہئے تھا کہ جس کو یہ عہدہ سپرد کیا جا رہا ہے وہ اس سلسلہ میں راضی ہے یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست کے وزیر حکومت کے سینئر وزیر کے کنبہ کا معاملہ بغیر منظوری حاصل کئے بات چیت کے کیسے حل ہو گیا جبکہ ذاتی وجوہات سے انہوں نے عہدہ لینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی میدان مکمل طور سے بدحالی کا شکار ہے۔ حکومت کے دعوؤں کے برخلاف تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی سے تعلیم کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ کمیشن حکومت کی لاپروائی کے سبب خالی عہدوں پر تقرری نہیں کی جا رہی ہے۔ حکومت ایک طرف بیروزگاری بھتہ دینے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن بیروزگاروں کیلئے روزگار کہاں سے مہیا کرایا جائے اس کے تئیں حکومت لاپرواہ ہے۔ مسٹر پاٹھک نے کہاکہ اہم عہدوں پر تقرری میں تذبذب کے سبب ریاست کی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔ اس پورے معاملہ میں حکومت کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ ریاست کے سیاسی اثر کی وجہ سے کی جا رہی تقرریوں میں سے کس قدر رابطہ کی کمی ہے یہ صرف اس کی ایک مثال ہے۔