مہارشی مہیش کے خاندان والے ان تعلیمی اداروں کو چلاتے ہیں. امریکہ میں مہارشی مہیش یوگی ادارے میں ہندوؤں کی مذہبی تعلیم کے لیے آنے والے ہندوستانی طلبہ میں سے ایک سو سے زیادہ گذشتہ چند ماہ کے دوران لاپتہ ہو گئے ہیں۔
آیووا میں واقع مہارشی ویدك سٹی اور مہارشی یونیورسٹی آف مینیجمنٹ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان لاپتہ طالب علموں کی تفصیلات اور ان کے پاسپورٹ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کو سونپ دیے گئے ہیں۔
ادارے کے ڈین ولیم گولڈسٹين نے بی بی سی کو بتایا کہ 2006 سے جاری اس پروگرام کے پہلے چار برسوں میں لاپتہ ہونے والے طلبہ کی تعداد بہت کم تھی لیکن ’بدقسمتی‘ سے گذشتہ چند ماہ کے دوران اس میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
گولڈسٹين کا کہنا ہے کہ ’ممکن ہے کہ کچھ لوگوں نے ان پنڈتوں کو لالچ دیا ہو کہ اگر وہ ادارے چھوڑ دیں اور باہر کہیں کام کریں تو زیادہ پیسے کما سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ویدکی تعلیم کے لیے آنے والے ان پنڈتوں کو واضح طور پر بتا دیا گیا تھا کہ ان کے ویزا قوانین کے تحت وہ کہیں کام نہیں کر سکتے۔‘
ویدک تعلیم
“صرف ایسے طالب علموں کو یہاں قبول کیا جاتا ہے جنہوں نے بھارت میں اس ادارے سے وابستہ اداروں میں کئی سالوں تک ویدک تعلیم حاصل کی ہے۔”
گولڈ سٹین
گولڈسٹين کا کہنا ہے کہ ’صرف ایسے طالب علموں کو یہاں قبول کیا جاتا ہے جنھوں نے بھارت میں اس ادارے سے وابستہ اداروں میں کئی سالوں تک ویدک تعلیم حاصل کی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے پوری جانچ پڑتال کے بعد ہی اس طرح کے پروگرام کو منظوری دی تھی۔
یہ طالب علم بھارت کی کئی ریاستوں کے علاوہ نیپال سے بھی آتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ دو یا تین سال کے بعد جب ان کی تعلیم مکمل ہو جاتی ہے تو انھیں ہوائی سفر کے ٹکٹ کے ساتھ ایئر پورٹ کے اندر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’ان میں سے کئی تو ایئر پورٹ کے اندر سکیورٹی جانچ کے بعد لاپتہ ہو جاتے ہیں یا پھر کئی کیمپس سے بھی باہر نکل جاتے ہیں۔‘
اس ادارے کی شاخیں دنیا میں متعدد جگہ ہیں
ادارے کا کہنا ہے کہ ان پنڈتوں کا رہنا، کھانا، گرم کپڑے، جوتے اور صحت کے انشورنس سب کچھ مفت ہے۔ اس کے علاوہ انھیں ہر ماہ دو سو ڈالر بھی ملتے ہیں جن میں سے 150 ڈالر پہلے سے طے شرط کے مطابق بھارت میں ان کے خاندان کے حوالے کر دیے جاتے ہیں۔
گولڈسٹين کا کہنا تھا کہ لاپتہ پنڈتوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو واپس آ گئے اور انھیں فورا بھارت واپس بھیج دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا: ’واپس لوٹنے والے پنڈتوں نے بتایا کہ لاپتہ پنڈت باہر بہت ہی بری حالت میں رہتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں نے لاکھ کوشش کے باوجود ان کا پتہ نہیں بتایا۔‘
انھوں نے بتایا کہ اب تک 2600 طلبہ یہاں آ چکے ہیں اور ان میں سے تقریباً پانچ فیصد ہی لاپتہ ہیں۔
شکاگو میں بھارتی قونصل خانے کا کہنا ہے کہ انھیں بھی ان پنڈتوں کے لاپتہ ہونے کی خبر میڈیا کے ذریعے ملی ہے۔ کامرس کے سفیر ڈاکٹر اوصاف سعید نے بی بی سی کو بتایا کہ ادارے کو سب سے پہلے سفارت خانے کو خبر دینی چاہیے تھی۔
انھوں نے کہا کہ ابھی تک لاپتہ پنڈتوں میں کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے اور اگر پنڈت چاہیں تو ان کے بھارت لوٹنے کا انتظام سفارت خانے کی طرف سے کیا جا سکتا ہے۔