نئی دہلی: مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ مرکزکی مودی حکومت نے اقلیتوں ، خاص طور پر مسلمانوں کی تعلیمی، اقتصادی اور سماجی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے بہت سی بہبودی اسکیمیں شروع کی ہیں ۔ کیونکہ جب تک تمام طبقات کی پسماندگی دور نہیں ہوگی، ملک تیز رفتار ترقی نہیں کرسکتا۔محترمہ ہپت اللہ نے آّج یہاں اقلیتی بہبود سے متعلق مرکزاور ریاستوں کے وزیر وں اور سکریٹریوں کی ایک روز قومی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے آج کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد مرکز اور ریاستوں کے درمیان ٹھوس رابطہ قائم کرنا ہے تاکہ اقلیتوں کے مسائل سے واقفیت حاصل کرکے انہیں دور کرنے کے لئے کارگر اقدامات کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام اور خاص طور پر اقلیتوں اور مسلمانوں کی بہبود کے تئیں وزیر اعظم کا ایک ویژن ہے ، جسے ہم سب مل کر ایک مشن سمجھ کر تکمیل تک پہنچائیں گے ۔اقلیتوں کی تیز رفتار بہبود کے لیے مرکز اور ریا ستی حکومتوں کے درمیان تال میل سے کام کرنے پر زورر دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ جب تک ہمیں لوگوں کے مسائل معلوم نہیں ہوں گے تب تک ان کا حل نہیں تلاش کیا جاسکتا اس لئے بہتر کام کرنے کے لیے مرکز اور ریاستوں کے درمیان سرگرم روابط کی ضرورت ہے ۔
محترمہ نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ مودی حکومت کی اصل توجہ تعلیم پر ہے کیونکہ تعلیم ہی وہ واحد راستہ ہے ، جس کے ذریعے لوگوں کی اقتصادی ، معاشی اور سماجی پسماندگی دور کرکے ملک کی ترقی کی یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔وزارت اقلیتی امور کے ذریعے چلائی جانے والی ”نئی منزل” ”نئی روشنی” ، ”استاد” ، ” نئی اڑان”، ”نیا سویرا”، ”جیوپارسی” سمیت مختلف بہبودی اسکیموں کی اہمیت و افادیت بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان اسکیمون میں زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے ، جن میں مرد ، عورتیں بچے ، بنکر ، دستکار اور خاندانی و روایتی ہنر کو فروغ دینے کی اسکیمیں شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ”نئی منزل ” ایسی اسکیم ہے ، جس میں مدرسوں سے فارغ التحصیل طلبا کو اسکل ڈولپمنٹ کی تربیت دیکر روزگار کے قابل بنانے کا منصوبہ شامل ہے ۔ تاکہ یہ بچے دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسکل ڈولپمنٹ کی تربیت حاصل کرکے عزت دارانہ روزگار حاصل کرسکیں۔ اسی طرح خواتین کو کمپیوٹر، انٹرنیٹ سمیت مختلف ٹکنیکل ٹریننگ دیکر انہیں بااختیار بنانے کا منصبوبہ بھی شامل ہے ۔
اس اقلیتی کانفرنس میں گجرات ، تلنگانہ، ہریانہ، بہار ، چھتیس گڑھ ، سکم ، ناگالینڈسمیت صرف تقریباً دس ریاستوں کے وزرا شرکت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے محترمہ نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ جن ریاستوں کے وزرا اس قومی کانفرنس میں شامل نہیں ہوئے ، اقلیتوں کی بہبود کے تئیں ان کی سنجیدگی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے غریبی کے خلاف لڑائی شروع کررکھی ہے ، اس لئے تمام ریاستوں کو غریبی اور تعلیمی و سماجی پسماندگی کے خلاف مہم میں مرکزی حکومت کے ساتھ متحدہ ہوکر کام کرنے کا عزم کرنا چاہیے ۔ تاکہ جلد از جلد ملک سے غریبی کا خاتمہ کیا جاسکے ۔اس کانفرنس کے اہم شرکا میں تلنگانہ کے نائب وزیر اعلی محمد محمود علی ، کرناٹک کے وزیر برائے اقلیتی بہبود و اوقاف قمرالاسلام ، بہار کے وزیر عبدالغفور کے علاوہ قومی اقلیتی مالیاتی ڈولپمنٹ کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر محمد شہباز علی ، اقلیتی لسانیات کے کمشنر پروفیسر اخترالواسع اور بیشتر ریاستوں کے اقلیتی بہبود کے شعبے کے سکریٹری اور دیگر عہدیداران شامل تھے ۔