ین المذاہب رابطوں کی ڈائریکٹر اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں مذہبی پروگراموں کی نگران طاہرہ احمد۔ —. فوٹو بشکریہ فیس بک
ین المذاہب رابطوں کی ڈائریکٹر اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں مذہبی پروگراموں کی نگران طاہرہ احمد۔ —.
نیویارک: یونائیٹڈ ایئرلائنز کی پرواز کے دوران ایک مسلم خاتون مسافر کو ڈائیٹ کوک کا بند کین فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا۔
ان سے پہلے ایک دوسرے مسافر کو بند کین دینے کے بعد مسلم خاتون سے کہا گیا کہ ’’ایسا اس لیے ہے کہ آپ کہیں ا
سے ہتھیار کے طور پر نہ استعمال کرلیں۔‘‘
فیس بک کی پوسٹ کے مطابق 31 برس کی طاہرہ احمد جو بین المذاہب رابطوں کی ڈائریکٹر اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں مذہبی پروگراموں کی نگران ہیں، جمعہ کے روز شکاگو سے واشنگٹن سفر کررہی تھیں، اسی دوران یہ واقعہ پیش آیا۔
طاہرہ احمد نے حجاب پہن رکھا تھا، اور وہ اسرائیلی اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان مکالمے کے فروغ پر منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے واشنگٹن جارہی تھیں۔
انہوں نے حفظانِ صحت کے نکتہ نظر کے تحت ڈائیٹ کوک کا بند کین طلب کیا، جس پر فلائیٹ اٹینڈنٹ نے جواب دیا: ’’ہمیں لوگوں کو بند کین دینے کا اختیار نہیں ہے، اس لیے کہ وہ اس کو جہاز میں بطور ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔‘‘
جب طاہرہ احمد نے فلائٹ اٹینڈنٹ کو بتایا کہ وہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہیں، تو اٹینڈنٹ نے طاہرہ کے ساتھی مسافر کو بھی کین کھول کر دے دیا، اور کہا کہ ’’ایسا اس لیے ہے کہ آپ اس کو بطور ہتھیار استعمال نہ کرسکیں۔‘‘
طاہرہ احمد حیران اور ششدر رہ گئیں اور انہوں نے دیگر مسافروں سے پوچھا، کیا آپ نے دیکھا کہ انہوں نے کیا کہا ہے۔
طیارے میں موجود ایک مسافر نے ان کی جانب پلٹ کر دیکھا اور مسلم مخالف فحش اور تحقیر آمیز نعرے لگائے۔
طاہرہ احمد نے فیس بک پر لکھا کہ پرواز کے دوران میں نے اس کی آواز میں نفرت اور اس کی آنکھوں میں اشتعال محسوس کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میری کسی نے مددنہیں کی اور میں روتی رہی، میں نے سوچا کہ لوگ میرا دفاع کریں گے اور کچھ کہیں گے۔ کچھ لوگ محض مایوسی میں اپنے سر ہلاتے رہے۔‘‘
فیس بک اور ٹوئیٹر پر لوگوں کی بڑی تعداد نے طاہرہ احمد کی حمایت کی اور ٹوئیٹر پر #unitedfortahera کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لوگ طاہرہ احمد کی حمایت میں پوسٹ کرتے رہے۔ سوشل میڈیا کے بعض صارفین نے یونائیٹڈ ایئرلائنز کے بائیکاٹ کا بھی عہد کیا۔
سی این این پر اپنے ایک بیان میں یونائیٹڈ ایئرلائنز کے ترجمان چارلس ہوبرٹ نے کہا کہ یہ ایئرلائن اشتمالیت اور تنوع کی پرزور حمایت کرتی ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم اور ہمارے شراکت دار ہمارے ملازمین یا گاہکوں کے خلاف امتیازی سلوک روا نہیں رکھتے۔ ہم طاہرہ احمد کے ساتھ براہ راست رابطہ کررہے ہیں، تاکہ بہتر طور پر جان سکیں کہ اس پرواز کے دوران کیا ہوا تھا۔‘‘
طاہرہ احمد نے انہیں علم نہیں کہ ایئرلائن کی جانب کیا کہا گیا تھا، تاہم بعد میں فلائٹ اٹینڈنٹ کے ساتھ ساتھ پائلٹ نے ان سے معذرت کرلی تھی۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق طاہرہ احمد نے کہا ’’یہ تعصب اور نسل پرستی ہے، اور ہمارا ملک اس وقت مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے اور دیگر بہت سے لوگوں نے اس کے لیے سخت محنت کی تھی۔ انہوں نے اس قدر جدوجہد اس لیے کی تھی کہ امریکی رنگ، مذہب یا نسلی پس منظر کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ برا سلوک نہیں کریں گے، لیکن میں سمجھتی ہوں کہ وہ اب بھی سفر میں ہیں۔‘‘