میلبورن۔ ہندوستان کے سابق کوچ گریگ چیپل نے کہا ہے کہ سچن تندولکر کے ساتھ ان کے رشتوں میں کھٹاس تب آئی جب انہوں نے اس عظیم ہندوستانی بلے باز کو 2007 عالمی کپ میں نچلے آرڈر میں بلے بازی کرنے کو کہا۔ تندولکر نے اپنی سوانح عمری ’پلیئنگ اٹ مائی وے‘ میں آسٹریلیا کے اس سابق کپتان پر حملہ بولتے ہوئے انہیں’ رنگ ماسٹر قرار دیا تھا جس کے چند ماہ بعد 66 سالہ چیپل نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔آسٹریلیا میں دکھائے گئے کرکٹ کی ایک کڑی میں چیپل نے کہا کہ تندولکر کے ساتھ ان کے اختلافات کا سبب یہ بلے باز کو ویسٹ انڈیز میں ہوئے ٹورنامنٹ کے دوران نچلے آرڈرمیں بلے بازی کرنے کا مشورہ دینا تھا۔چیپل نے پروگرام میں کہامیں نے امید کی تھی، میں نے سوچا تھا کہ وہ وہی چیز کرنا چاہے گا جو ٹیم کے لئے صحیح ہو گا۔ لیکن اس جگہ وہ بلے بازی کرنا چاہتا تھا جہاں اسے پسند تھا اور اس نے ہمارے درمیان خلیج پیدا کی۔
ہندوستان کے لیے 2007 عالمی کپ سانحہ کی طرح رہا تھ
ا اور ٹیم پہلے دور سے بھی آگے بڑھنے میں ناکام رہی تھی۔ چیپل نے کہا کہ تندولکر شروع شروع میں ان کے تجویز پر راضی ہو گئے تھے لیکن بعد میں انہوں نے دماغ میں تبدیلی کرلی۔ چیپل نے کہااننگز کا آغاز کرنا اس کی پسند تھی لیکن ویسٹ انڈیز میں ہمیں ضرورت تھی کہ وہ نچلے آرڈر میں بیٹنگ کرے۔
یہیں ہماری بلے بازی میں مسئلہ تھا، ہمارے پاس دیگر کھلاڑی تھے جو اوپر میں بلے بازی کر سکتے تھے۔انہوں نے کہاوہ شروع شروع میں راضی ہو گیا تھا لیکن بعد میں پیچھے ہٹا ہے اور کہا کہ وہ ایسا نہیں کرنا چاہتا۔
میں نے اسے ایسا کرنے کیلئے مجبور کیا اور اس کے بعد سے وہ میرے ساتھ دوبارہ کام نہیں کرنا چاہتا تھا۔ تندولکر نے اپنی کتاب میں انکشاف کیاتھا کہ چیپل 2007 ورلڈ کپ سے ٹھیک پہلے راہل دراوڑ کی جگہ انہیں کپتان بنانا چاہتے تھے۔ تندولکر نے اپنی کتاب میں لکھاورلڈ کپ سے چند ماہ قبل چیپل میرے گھر میں مجھ سے ملنے آئے اور مجھے حیرانی ہوئی جب انہوں نے مشورہ دیا کہ مجھے راہل دراوڑ سے کپتانی کی باگ ڈور لے لینی چاہئے۔چیپل نے سابق ہندوستانی کپتان سورو گنگولی کا نام لئے بغیر ان پر بھی نشانہ لگایا۔ انہوں نے کہا ہندوستانی کرکٹ کیلئے ہمیشہ سے یہ چیلنج رہا کہ کھلاڑیوں کیلئے دنیا کی بہترین ٹیم بنانے کی جگہ ٹیم میں بنے رہنا زیادہ اہم تھا۔سابق ہندوستانی کوچ چیپل نے کہاکچھ وقت تک ٹیم میں رہنے کے بعد وہ ٹیم میں اپنی جگہ بچائے رکھ کر کافی خوش تھے۔ میں انہیں مسلسل بہتر ہونے کے لئے حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ہم نے ایسی تبدیلی کی جو کافی کامیاب رہی لیکن اس عمل کے دوران کچھ مسائل پیدا ہوا بالخصوص کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ میرے تعلقات کو لے کر۔انہوں نے کہااس عمل کے دوران ہم نے ایک کپتان گنگولی کو باہر کر دیا اور اس کے ساتھ ہی اس آرڈر کا آغاز ہوا۔ وہ ان چیزوں کو نہیں کر پا رہا تھا جو اس کے ٹیم میں رہنے کیلئے ضروری تھی۔