لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ بی ایس پی نے پارلیمانی انتخابات میں کسی بھی پارٹی سے اشتراک اور سمجھوتہ کویکسر خارج کرتے ہوئے تن تنہا انتخابی میدان میں آنے کا اعلان کیا ہے ۔بی ایس پی کی قومی صدر اور سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے پارٹی کارکنان کو رہنما ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اگر منضبط طریقہ سے تیاریوں کو جاری رکھا گیا تو یقینا پارٹی کے حق میں چونکانے والے نتائج آئیں گے۔ انہوں نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کے مد نظر جمعہ کو پارٹی عہدیداران کے ساتھ تیاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے خصوصی ہدایات دیں۔ بی ایس پی کی اس میٹنگ میں سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے ۱۵؍جنوری کو منعقد کی گئی قومی سطح کی ریلی کی کامیابی کیلئے چھوٹے بڑے ہر سطح کے کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اطمینان کی بات یہ ہے کہ اترپردیش کے ساتھ ساتھ دوسری ریاستوںمیں بھی پارٹی سے وابستہ لوگ منظم طریقہ سے اپنے خون پسینہ کی کمائی خرچ کر کے ریلی میں شرکت کیلئے آئے اور وہ یہاں اپنے مہا پروشوں کے یادگاری مقامات دیکھ کر واپس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ریاستی حکومت کی نظراندازگی کی وجہ سے یادگاری مقامات کی حالت بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان یادگاری مقامات کے
ملازمین تحریک چھیڑے ہوئے ہیں۔
پارٹی سپریمو مایاوتی نے ساؤدھان ریلی میں آئے جم غفیر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگ اترپردیش کی سماج وادی پارٹی اور مرکز کی یو پی اے کی حکومت سے پریشان ہیں، ان کی غلط پالیسیوں، بیروزگاری اور بدعنوانی کے ساتھ ہی بی جے پی کی متعصب سیاست اور اس کی متعصبانہ پالیسیوں سے نالاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی ایس پی کے کارکنان نے ہر شخص کے مفاد میں اور ہر شخص کی خوشی کیلئے کام کرنے کا منصوبہ بنایا اور مخالف پارٹیوں کی سازشوں سے بچ کر الگ راہ اختیار کرتے ہوئے انتخابی میدان میں کوششیں کیں تو مرکز میں پہلے بیلنس آف پاور یعنی متوازن اور پھر اکثریت والی حکومت بنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ فروری کے اواخر یا مارچ کے اوائل میں انتخابات کا اعلان ہو جائے گا۔جس کیلئے ہر سطح پر کام کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مخالف پارٹیوں کی گمراہ کن افواہوں سے پریشان نہیں ہونا ہے اور نہ ہی خود کو گمراہ کرنا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بی ایس پی پوری تیاری کے ساتھ تن تنہا انتخابی میدان میں آئے گی اور کسی بھی پارٹی کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کارکنان نے تمام ہدایات پر ایمانداری سے عمل جاری رکھا تو بی ایس پی کے حق میں چونکانے والے نتائج سامنے آئیں ہیں۔ انہوں نے پارٹی کے ہر سطح کے عہدیداران سے الگ الگ ملاقات کرتے ہوئے تیاریوں کاجائزہ لیا اور مستقبل کی پالیسی طے کرتے ہوئے ان کو ہدایات دیں۔