فیس بک کو غلط خبروں کو پھیلانے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک نے تھائی لینڈ کے دارالحکومت میں ‘دھماکے’ کا غلط الرٹ جاری کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ فیس بک نے حال ہی میں سیفٹی چیک کی سہولیات کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔ اس کے ذریعے ‘خطرناک علاقوں’ میں رہنے والے صارفین یہ نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں۔
لیکن یہ غلط اطلاع ایک مظاہرہ کرنے والے کی جانب سے پٹاخہ چھوڑنے کی وجہ سے ہوا۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے ‘ایک معتمد تیسری پارٹی سے کی جانے والی تصدیق پر بھروسہ کیا۔’
لیکن جس طرح سے اسے بیان کیا گيا تھا اس سے لوگ گمراہ ہوئے اور انھوں نے دھماکے کی غلط خبر کو آن لائن شیئر کرنا شروع کر دیا۔
منگل کے روز ایک مظاہرہ کرنے والے نے بینکاک میں ایک سرکاری عمارت میں ایک پٹاخہ پھینکا تھا۔
فیس بک کے مطابق اس کے سبب سیفٹی چیک فیچر مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے چل گيا جس کے تحت ‘تھائی لینڈ کے بینکاک میں دھماکہ’ کے عنوان سے ایک صفحہ تیار ہو گیا اور لوگ خود کو محفوظ بتانے لگے۔
بعد میں سیفٹی فیچر کو غیر متحرک کر دیا گیا
اس صفحے پر بینکاک انفارمر ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ کا لنک بھی تھا جس میں بینکاک میں دھماکے کے تعلق سے بی بی سی کی بریکنگ نیوز کے ویڈیو کا حوالہ تھا لیکن یہ ویڈیو گذشتہ سال سنہ 2015 کا تھا جس میں ایراون مقبرے میں ہونے والے دھماکے کا ذکر تھا۔
خیال رہے کہ فیس بک نے سنہ 2014 میں پہلی بار سیفٹی فیچر متعارف کرایا تھا جو کہ فیس بک والے خود متحرک کرتے تھے لیکن نومبر انھوں نے اس کا طریقہ بدل دیا اور اب یہ فیس بک دوستوں کے ذریعے متحرک کر دیا جاتا ہے۔
اب ایک تیسری پارٹی فیس بک کو کسی واقعے کے بارے میں آگاہ کرتی ہے۔ پھر یہ دیکھا جاتا ہے کہ کیا اس علاقے کے رہنے والے اس واقعے پر بات کر رہے ہیں۔
جب بہت سے لوگوں کو اس بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے تو پھر لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے بہ حفاظت ہونے کی تصدیق کریں یعنی خود کو محفوظ مارک کریں۔