شاہ سلیمان
سعودی شہریوں نے شاہ سلمان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے
سعودی عرب کے شاہ سلمان نے اپنے ایک سینیئر معاون کو برطرف کر دیا ہے۔ کچھ روز قبل ان کے معاون کو ویڈیو میں ایک فوٹو جرنلسٹ کو تھپڑ مارتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
منگل کو سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے میں شائع ہونے والے ایک حکم نامے میں شاہی پروٹوکول کے سربراہ محمد الطوبیشی کو برطرف کرنے کا کوئی جواز نہیں بتایا
گیا۔
البتہ ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب اتوار کو شاہ سلمان مراکش کے شاہ محمد کا ریاض کے ہوائی اڈے پر استقبال کر رہے تھے تو اس وقت محمد الطوبیشی نے ایک فوٹوگرافر کو تھپڑ مارا تھا۔
سعودی شہریوں نے سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر شاہ کے اس فیصلے کاخیر مقدم کیا ہے۔
ویڈیو کے آن لائن پوسٹ کیے جانے کے بعد بہت سے افراد نے محمد الطوبیشی پر اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا تھا۔
اخبار گلف نیوز کے صحافی عبداللہ البیرگاوتولڈ کا کہنا ہے کہ ’یہ صحافیوں اور میڈیا کے لوگوں کے لیے ایک بڑا دن ہے۔ شاہی پروٹوکول کے سربراہ کو ایک صحافی کے لیے برخاست کرنا میڈیا کی حیثیت کو مضبوط کرنا ہے اور یہ صحافت کی فتح ہے۔‘
’شاہ سلمان نے ایک مرتبہ پھر دکھایا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، چاہے وہ سرکاری اہلکار ہوں یا کوئی اور وہ اپنے الفاظ اور اعمال اور لوگوں کی تعظیم کے حق کی قدر نہ کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔‘
گذشتہ ماہ شاہ سلمان نے شاہی خاندان کی ایک سینیئر شخصیت شہزادہ محمود بن عبدالرحمٰن پر کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے اور ایک ٹی وی ٹاک شو میں ایک بیان دینے پر، جس کو نسل پرستانہ سمجھا گیا تھا، پابندی لگا دی تھی۔
شاہ سلیمان نے اپریل کے اوائل میں وزیرِ صحت احمد الخطیب کو بھی اس وقت تبدیل کر دیا تھا جب انھوں نے ایک شخص سے تلخ کلامی کی جو ریاض کے ایک ہسپتال کی حالت بتانے ان کے پاس گیا تھا۔