لکھنؤ۔ملک میں ہم جنسی کے سلسلے میں جوبحث اٹھ کھڑی ہوئی ہے بظاہر اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ہم جنسی عوام کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ایک ارب پچیس کروڑکی آبادی میں اگر پچیس لاکھ اس کے حامی ہیں توجمہوریت میں ان کو کس طرح اہمیت دی جاسکتی ہے لیکن اسے نظرانداز کرتے ہوئے جسے ہمارے ذرائع ابلاغ اسی طرح اپنے فرائض کی انجام دہی بہتر سمجھتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے ذریعہ ہم جنسی کو تعزیری جرم قراردینے کاسبھی علماء نے خیرمقدم کیاہے۔انہوںنے کہاکہ ہم جنسی ہندوستانی تہذیب کے خلاف ہے اگرحکومت قانون میں ترمیم کرکے ہم جنسی کو قانونی قراردیتی ہے توہم اس کی سخت مخالفت کریںگے۔
دہلی کی جامع مسجد کے امام مولاناسید احمد بخاری نے فون پر کہاکہ سپریم کورٹ کافیصلہ خیر مقدم کے لائق ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام شروع سے ہی اس کے خلاف ہے۔ہم جنسی ہندوستانی تہذیب کے بھی خلاف ہے اوراس کا اثر نسلوں پر پڑے گا۔اس سے نسلیں ختم ہوجائیں گی۔
امام عید گاہ اورآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولاناخالد رشید فرنگی محلی نے کہاکہ اسلام اس کے خلاف ہے۔یہ قدرت کے ضوابط کی بھی خلاف ورزی ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی اس کے خلاف شروع سے ہی آوازاٹھائی ہے۔دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے سے جوخوف پیداہواتھا وہ سپریم کورٹ نے دورکردیا۔ ہندوستان کاکلچر بھی اس کے خلاف ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر حکومت عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف کوئی نیا بل لائی تووہ اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے برابر ہوگا۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے صدراورشیعہ عالم مولانا مرزامحمد اطہر نے کہاکہ اسلام شروع سے ہی غیر فطری عمل کے خلاف ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس کو تعزیری جرم قراردے کر بہت اچھافیصلہ کیاہے ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔مولانا نے کہاکہ اگر حکومت نے قانون میں ترمیم کرکے اسے قانونی قراردے دیا توہم اس کی مخالفت کریںگے۔
شیعہ عالم اورمدرسہ ناظمیہ کے پرنسپل مولاناسید حمیدالحسن نے کہاکہ اسلام اور ہندوستانی تہذیب شروع سے اس کے خلاف ہے۔آسٹریلیا میں اس کی کافی مخالفت ہوچکی ہے۔کناڈااورامریکہ نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر ملک کوفخر ہے۔
مولاناحمیدالحسن کے مطابق کچھ مغربی طاقتیں ہندوستانی تہذیب وثقافت کوتباہ کرناچاہتی ہیں۔رومن کیتھولک کے بشپ گرالڈ نے کہاکہ یہ اخلاقیات کے ،فطرت کے ،عیسائیت اورملک کی تہذیب کے خلاف ہے۔سپریم کور ٹ نے بہت اچھافیصلہ دیاہے ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہرشخص کوآزادی ہے لیکن آزادی کے نام پر قدرت کے خلاف کام غلط ہے۔انہوںنے کہاکہ فری سیکس کے باوجود عیسائیت اسقاط حمل کے خلاف ہے۔منکامیشورمندر کی مہنت دویاگری نے کہاکہ ہم جنسی معاشرے میں جذام ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک کی تہذیب کی بات پوری دنیامیں ہوتی ہے۔اس میں ہم جنسی کاکوئی مقام نہیں ہے۔دویاگری نے کہاکہ ہم ہم جنسی جیسی بیماری کی پرزورمخالفت کرتے ہیں۔سکھ پرتی ندھی سبھا کے سربراہ راجیندرسنگھ بگا نے کہاکہ ہمارامذہب ،ہمارے گرو،اورہماری کتاب گروگرنت صاحب سب ہم جنسی کے خلاف رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مرداورعورت کی پیدائش نسلوں کوبڑھانے کیلئے ہوئی ہے۔گروؤں نے بھی بچے پیداکئے لیکن غیر فطری عمل سے بچے کیسے پیداہوںگے۔بگا نے کہاکہ ہم یورپی ثقافت کو فروغ دے رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کوئی بھی مذہب اس کی اجازت نہیں دیتاہے۔انہوںنے کہاکہ اگر حکومت اسے قانونی درجہ دیتی ہے تو اس سے مزید بدعنوانی پھیلے گی۔