کیا تیراکی کرنے سے انسان چست و توانا رہتا ہے؟ کیا تیراکی روز کرنا چاہئے؟ کیا اس کیلئے کوئی مخصوص وقت مقرر ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو حال میں یہاں منعقدہ ایک سمینار میں کئے گئے تھے، جہاں ماہر تیراکوں نے شرکت کی تھی، جن کا مقصد یہ تھا کہ وہ تیراکی کے اصولوں پر نوجوان نسل کی رہنمائی کرے ۔ یاد رہے کہ تیراکی ایک بہترین فن ہے جسے پیشہ بھی بنایا گیا ہے لیکن جہاں تک ماہرین صحت کا خیال ہے تیراکی صرف انسان کو صحتمند، چست و توانا ہی نہیں رکھتی بلکہ اس کے عرصہ حیات میں اضافہ کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ صحت کے اصولوں پر کاربند حضرات بے شک قابل رشک
ہیں لیکن نوجوان نسل آج اس قدر بے راہ روی کا شکار ہے کہ وہ صحت کے اصولوں پر کاربند ہونا ہی نہیں چاہتی۔ تیراکی کیلئے صبح کا وقت بہتر ہوتا ہے اور اگر انسان صرف دو بسکٹ کھا کر تیراکی کیلئے چلا جائے تو بہتر ہوگا۔ پیٹ بھر کھا کر تیراکی نہیں کی جاسکتی۔ سب سے پہلے تو تیراکی انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لینا چاہئے جہاں سوئمنگ پول میں ایک بہترین انسٹرکٹر کے ذریعہ آپ تیراکی سیکھ سکیں۔ خود اپنے استاد بننے کی حماقت ہرگز نہ کریں یعنی خود کسی تالاب یا ندی میں چھلانگ لگا کر تیراکی سیکھنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا کبھی کبھی ہلاکت انگیز بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ تیراکی کے لئے سب سے زیادہ تربیت diving کی حاصل کی جاتی ہے کیونکہ تالاب یا سوئمنگ پول میں داخل ہونے کا بھی ایک مناسب طریقہ ہوتا ہے۔