نئی دہلی، 10 اکتوبر (یواین آئی) کارڈیو ویسكلر ڈسیز (سی وی ڈی) کے اہم وجوہات میں سے ایک ہائی بلڈ پریشر ملک کے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے اور تشویشناک بات یہ ہے کہ اس میں مبتلا 50 فیصد لوگوں كو اس کے بارے میں پتہ ہی نہیں ہوتا اور جنہیں معلوم بھی ہے ان میں سے صرف 50 فیصد ہی اسے کنٹرول کرنے کے تئیں چوکس و مستعد ہیں۔
زائد عمر کے ہی نہیں بلکہ کم عمر کے لوگ بھی اس کی زد میں ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے بڑھنے کی رفتار یہی رہی تو 2025 میں تقریبا 21 کروڑ لوگ اس کی زد میں ہوں گے۔ کثیر الاشاعت سائنس جرنل ’لینسیٹ‘ میں حال ہی میں شائع ایک تحقیقی مقالہ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کارڈیو ویسكلر بیماریوں (سی وی ڈی) کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح زیادہ ہے۔
میکس اسپتال میں کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر اور انٹرنیشنل كارڈيولوجي کے سربراہ ڈاکٹر منوج کمار نے ’یو این آئی‘ کو بتایا کہ موروثی اور بہت سے معاملات میں خراب طرز زندگی کی وجہ سے ہونے والے ہائی بلڈ پریشر کو ہارٹ اٹیک کے لئے بڑا ’رسک فیکٹر‘ سمجھا جاتا ہے ۔ اس کا گردے پر بھی منفی اثر پڑتا ہے اور اس سے اسٹروک کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے تئیں احتیاط برتنے کے لیے ضروری ہے کہ 40 سال کی عمر کے بعد اس کی باقاعدگی کے ساتھ جانچ کرائی جائے۔ یوگا، کھانے پینے سمیت طرز زندگی میں کئی اقسام کی بہتری کر کے اسے کنٹرول میں کیا جا سکتا ہے۔