لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ جمعرات کی دوپہر آئی تیز آندھی میں متعدد درخت اور مخدوش دیواریں منہدم ہو گئیں جن کی زد میں آنے سے تین افراد کی موت ہو گئی جبکہ ایک درجن لوگ زخمی ہو گئے۔
موصول اطلاع کے مطابق حسن گنج تھانہ حلقہ کے تحت آزاد نگر کے سعید زری کا کاروبار کرتے ہیں۔ سعید کے گھر سے ملحق مسجد میں تعمیری کام جاری تھا۔ جمعرات کی دوپہر تیز ہوا چلنے پر سعید کی بیوی فہمی، والدہ حسینہ اور بیٹا آصف چھت پر کپڑے اتارنے کیلئے گئے تھے اسی دوران مسجد کی دیوار منہدم ہو گئی جس میں فہمی، حسینہ اور آصف دب گئے۔ دیوار منہدم ہونے کی تیز آواز پر پڑوس کی چھتوں پر موجود لوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا وہیں سعید بھی گھر کی چھت پر پہنچے جہاں ان کی ماں، بیوی اور بیٹا دیوار کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے تھے ۔ حادثہ کی اطلاع ملنے پر پڑوسی سعید کے گھر پہنچے اور ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنا شروع کیا۔ سعید نے بتایا کہ حادثہ میں فہمی و بیٹا آصف شدید طور سے زخمی ہو گئے جنہیں ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا ہے۔ دوسری جانب حسن گنج تھانہ حلقہ کے نرالہ نگر واقع رام کرشن مٹھ کے نزدیک چہار دیواری منہدم ہو گئی جس میں دب کر پان فروش پچاس سالہ چھوٹو کی موت ہو گئی۔ ایس او حسن گنج نے بتایا کہ حادثہ وویکا نند اوور برج روڈ پر ہوا جہاں چہار دیواری منہدم ہونے سے ملبہ میں دب کر چھوٹو کی موت ہو گئی وہیں علی گنج تھانہ حلقہ کے بڑا چاند گنج میں پریم سنگھ کے گھر کی چھت پر لگا موبائل ٹاور تیز ہواؤں سے زمیندوز ہو گیا۔ ٹاور گرنے سے اس کی زد میں آکر روی، راکیش اور اتکرش زخمی ہو گئے۔ اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس نے زخمیوں کو نجی اسپتال بھیجا۔
اس کے علاوہ چنہٹ کے سرائے شیخ میں تیز ہواؤں کے سبب کھجور کا درخت منہدم ہونے سے آفرین اور اس کا ساتھی نور صحابہ شدید طور سے زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو اسپتال لے جایا گیا جہاں دوران علاج آفرین کی موت ہو گئی جبکہ نورصحابہ کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ وہیں کاکوری تھانہ حلقہ میں بے بی مارٹین اسکول کی مخدوش دیوار منہدم ہو گئی جس کے ملبہ میں دب کر امن کالونی کے شیر علی کے بیٹے دو سالہ الصمد کی موت ہو گئی۔ بچہ کی موت سے ناراض کالونی کے لوگوں نے اسکول پر پتھراؤ کرنا شروع کر دیا ۔شیر علی نے الزام عائد کیا کہ بے بی مارٹین اسکول کی ۱۰۰ میٹر لمبی دیوار پوری طرح سے مخدوش ہو چکی تھی تیز ہوا چلنے
سے دیوار منہدم ہو گئی۔وہیں اسکول پر پتھراؤ کئے جانے کی اطلاع منیجر راجیو پانڈے اور پرنسپل سپریا نے پولیس کو دی۔ اطلاع ملنے پر پہنچی کاکوری پولیس بچے کی موت سے ناراض مجمع کو قابو کرنے میں ناکام رہی۔اس درمیان اسکول میں کھڑی تین بسوں، دو وین اور ایک موٹر سائیکل کو پتھراؤ سے نقصان پہنچا ۔کاکوری پولیس نے حالات کو قابو میں نہ ہوتے دیکھ کر افسران کو اطلاع دی۔ اطلاع پر مال، ملیح آباد، کاکوری اور پارہ تھانہ کی فورس موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس افسران نے الصمد کے گھر والوں کو معقول معاوضہ دلانے کا یقین دلایا۔ اس کے بعد مظاہرہ ختم ہوا۔