میلبورن۔ورلڈ کپ میںہندوستانی کرکٹ کیلئے سب سے مثبت چیز اس کے تیز گیند بازوں کی کارکردگی رہی اور کپتان مہندر سنگھ دھونی کاماننا ہے کہ امیش یادو، محمد سمیع اور موہت شرما کی تینوں کو گھریلو مقابلوں میں کھیلنے کیلئے پابند نہیں کرنا چاہئے جس سے کہ یہ یقین ہو سکے کہ وہ تھکے نہیںہیں۔ہندوستانی گیند بازوں نے مخالف ٹیموں کے جو 72 وکٹ حاصل کئے اس میں سے 48 یادو 18 وکٹ، سمیع 17 وکٹ اور موہت 13 وکٹ نے حاصل کئے۔ ان تینوں نے اپنی رفتار، اچھال اور کنٹرول سے سب کو حیران کیا۔
یہ تینوں گیندباز صرف کل آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں ہی اچھا مظاہرہ نہیں کر پائے جس میں ٹیم کو 95 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔دھونی کا خیال ہے کہ بی سی سی آئی کو ان اہم گیندبازوں کو احتیاط کے ساتھ نکھارنا چاہئے اور متعلقہ ریاستوں ایسوسی ایشن کو ان پر رنجی ٹرافی میں کھیلنے کیلئے دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے۔جب یہ پوچھا گیا کہ کس طرح موجودہ کھلاڑیوں کو نکھارا اور بچایا جا سکتا ہے، دھونی نے کہاگزشتہ کچھ وقت سے ہمارے فریم ورک میں یہ مسئلہ ہے۔ تیز گیند باز کے بین الاقوامی دورہ مکمل کرکے لوٹنے پر مقامی ریاستی یونین اسے گھریلو کرکٹ میں بولنگ کیلئے کہتا ہے۔ انہیں کتنے اوور پھینکنے کو کہا جا رہا ہے اس پر نظر نہیں رکھی جاتی اور نہ ہی توازن رکھا جاتا ہے۔کئی مواقع پر سمیع یا یادو سے ان کے متعلقہ ریاست یونین بنگال اور ودربھ رنجی ٹرافی، وجے ہزارے ٹرافی یا سید مشتاق علی ٹرافی میں کھیلنے کی اپیل کرتے ہیں اور کبھی کبھی حکم بھی دیتے ہیں۔دھونی نے کہااگر تیز گیند باز گھریلو میچ کھیلنے سے انکار کر دیتا ہے تو مقامی یونین ناراض ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہ اب تم ہندوستان کیلئے کھیل رہے ہو تو اس کا مطلب ہوا کہ ہمارے لئے نہیں کھیلوگے۔ یہی مسئلہ ہے۔ ہندوستانی کپتان نے بی سی سی آئی سے اپیل کی کہ وہ اس گیند بازی یونٹ پر قریب سے نظر رکھے کیونکہ وہ مستقبل کے غیر ملکی دوروں پر ہندوستان کی کامیابی میں اہم ہوں گے۔دھونی نے کہااگر ہم ہندوستانی کرکٹ کے مفاد کو دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں تیز گیند بازوں کی ترقی پر نظر رکھنی ہوگی کہ وہ کتنے اوور پھینک رہے ہیں اور ان پر کتنا بوجھ ہے۔ ساتھ ہی ہمارے گیندبازوں کو ہندوستانی گھریلو کرکٹ میں زیادہ میچ نہیں کھیلنے چاہئے۔
انہیں بیچ بیچ میں میچ کھیلنے چاہئے۔دھونی نے ساتھ ہی بتایا کہ وہ کیوں چاہتے ہیں کہ تیز گیند بازوں کو کم گھریلو میچ کھلانے کی منصوبہ کو نافذ کیا جائے۔ ہندوستانی کپتان نے کہایہ گیندبازامیش، سمیع، موہت، بھونیشور بین الاقوامی کرکٹ میں تقریبا تمام فارمیٹس میں کھیل رہے ہیں۔ وہ ون ڈے انٹرنیشنل، ٹی 20 بین الاقوامی اور ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں جہاں کافی کوشش کی ضرورت ہوتی ہے۔دھونی نے کہااگر دوسرے ٹیموں پر نظر ڈالیں تو انہیں دو ماہ کا وقفہ ملتا ہے لیکن ہمیں پورے سال میں بھی دو مہینے کا بریک نہیں ملتا۔ مجھے پتہ ہے کہ یہ مشکل ہے لیکن اگر متعلقہ ریاست یونین تھوڑا سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں تو ہم ان ہی گیند بازوں کے ساتھ طویل چل سکتے ہیں۔ہندوستانی کپتان ساتھ ہی ان گیند بازوں سے ناخوش ہیں جو تیز گیندباز کے طور پر آغاز کرتے ہیں لیکن بعد میں درمیانے رفتار سے گیند کرنے لگتے ہیں۔دھونی نے موجودہ بلے بازی یونٹ کی بھی تعریف کی اور کہا کہ موجودہ کھلاڑی ٹیم کو آگے لے جانے کے قابل ہیں۔واضح رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چار فیلڈروں کے اصول کی تنقید کررہے ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین میں تبدیلی ہونا چاہئے کیونکہ یہ بلے بازوں کے حق میں ہیں۔تیز گیند بازی آل راؤنڈر کی غیرموجودگی میں کل آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ سیمی فائنل میں شکست کے دوران دھونی کو جدوجہد کرتے دیکھا گیا جب ان کے پانچویں باؤلر بائیں ہاتھ کے اسپنر روندر جڈیجہ رنز روکنے میں ناکام رہے۔دھونی بار بار واضح کرتے آئے ہیں کہ 30 گز کے دائرے کے باہر چار سے زیادہ فیلڈروں کو کھڑا نہیں کرنے کے قوانین سے ہندوستانی گیند بازی متاثر ہوئی ہے۔ ہندوستانی کپتان نے کہایہ میرا ذاتی نظریہ ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس میں تبدیلی ہو۔ کرکٹ کی تاریخ میں ہم نے ون ڈے میچوں میں ڈبل سنچری نہیں دیکھا اور اب تین سال میں تین ڈبل سنچری اصل میں چھ بن گئی ہیں۔ ہندوستان کی جانب سے اب تک چار ڈبل سنچری بنی ہیں جس میں روہت شرما نے دو جبکہ سچن تندولکر اور وریندر سہواگ نے ایک ایک ڈبل سنچری بنائی ہے۔ اس کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل نے بھی ایک ایک ڈبل سنچری لگائی ہے۔دھونی نے آئی سی سی کے اس اصول پر نشانہ لگاتے ہوئے کہابہت سے لوگ کہہ سکتے ہیں کہ اضافی فیلڈنگ کے اندر آنے سے زیادہ خالی گیندیں پھینکی جا رہی ہے۔ اگر ایسا ہے تو فیلڈروں کو باہر رکھنے کے اختیارات کی جگہ آپ کو تمام 11 کو گھیرے کے اندر رکھ سکتے ہو جس سے کہ زیادہ خالی گیند ہوں۔
اپنی جارحانہ بلے بازی کیلئے پہچانے جانے والے دھونی نہیں چاہتے کہ ون ڈے کرکٹ چوکوں اور چھکوں کا کھیل بن جائے کیونکہ اس سے یہ بیکار ہو جائے گا۔انہوں نے کہاہمیں دیکھنا ہوگا۔ 50 اوور کے میچ کو ٹوئنٹی 20 کی طرح نہیں بنائیں کیونکہ بہت سارے چھکے اور چوکے بھی اسے کافی بیکار بنا دیں گے۔ ہندوستانی کپتان نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ کی خاص بات یہ ہے کہ آپ 15 ویں اوور سے تقریبا 35 ویں اوور تک کیسے کھیلتے ہو کیونکہ پہلے 10 اور اختتام کے 10 ٹوئنٹی 20 کی طرح ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ کا اصل امتحان یہ ہے کہ آپ درمیان کے اووروں میں کیسے بلے بازی کرتے ہو۔