والدین بھی بے خبر رہے، ایف بی آئی نے واپس امریکا پہنچا دیا
تین نو عمر امریکی لڑکیوں کو جرمنی میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ داعش میں شمولیت کے لیے شام جانے کی تیاری میں تھیں۔ اس امر کی امریکی حکام نے تصدیق کر دی ہے۔
ان تینوں نو عمر امریکی لڑکیوں کا تعلق کولو ریڈو کے مضافاتی علاقے ڈینور سے بتایا گیا ہے۔ ان تینوں کی عمریں بالترتیب سترہ، سولہ اور پندرہ سال بتائی گئی ہیں۔ تینوں باہم سہیلیاں ہیں اور صومالی نژاد ہیں۔
ان کی گمشدگی کی اطلاع جمعہ کے روز سامنے آئی تھی۔ جب انہوں نے سکول سے غائب ہو کر داعش کے پاس پہنچنے کی کوشش کی۔ ان کی اس مہم جوئی سے ان کے اہل خانہ اور والدین بھی بے خبر تھے۔
ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ان نوعمر امریکی لڑکیوں کو جرمنی کے فرینکفرٹ ائیر پورٹ پر روک لیا اور انہیں واپس کولوریڈو واپس بھیج دیا۔ ایف بی آئی کے ترجمان کے مطابق تینوں لڑکیاں محفوظ ہیں اور انہیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ایک امریکی ذمہ دار نے ٹی وی کو بتایا کہ تینوں سہیلیاں شام میں داعش کا حصہ بننے کا ارادہ رکھتی تھیں۔ تاہم اب تحقیاتی ادارے معاملے کو دیکھ رہے ہیں، اس سلسلے میں لاپتہ افراد کی خبر دینے والےادارے نے ان لڑکیوں کی جرمنی روانگی کی اطلاع دی تھی۔
اس ادارے کے مطابق ان لڑکیوں نے کم از کم ایک پورا دن فرینکفرٹ ائیر پورٹ پر گذارا تھا۔ اس کے بعد انہیں حراست میں لے کر واپس امریکا بھیج دیا گیا۔ جہاں ان سے ایف بی آئی نے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ان تینوں لڑکیوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے لوگوں سے ملنے جرمنی گئی تھیں۔ لیکن تینوں اس بارے میں مزید کچھ بتانے سے قاصر رہیں۔ ان کے بارے شک اس وقت پیدا ہوا جب ان لڑکیوں میں سے دو کے والد کو معلوم ہوا کہ لڑکیاں دو سو ڈالر بھی ساتھ لے گئی ہیں اور اپنے پاسپورٹ بھی۔
اسی طرح سولہ سالہ لڑکی کے والد کو سکول سے فون آیا کہ ان کی بیٹی کلاس میں موجود نہیں ہے۔ سول نے اس بارے میں پولیس کو بھی اطلاع کر دی تھی۔
ان لڑکیوں کے اہل خانہ کے مطابق انہوں نے اس سے قبل ایسا کوئی مسئلہ کھڑا نہ کیا تھا۔ تاہم اہل خانہ نے مزید کسی تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔
لاپتہ افراد کے معاملات کو دیکھنے والے ادارے نے لاپتہ ہونے والوں کی فہرست سے ان لڑکیوں کے نام اس وقت نام نکال دیے جب معلوم ہوا کہ لڑکیا ں واپس پہنچ گئی ہیں۔