تیونس: شمالی افریقی ملک تیونس کے ایک ساحلی تفریحی مقام سوسہ کے 2 ہوٹلوں پر دہشت گرد حملے میں غیرملکیوں سمیت کم از کم 39 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
داعش کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں مسلح شخص کی شناخت ابو یحییٰ القیراوانی کے نام سے کی گئی ہے، “جو خلافت کا سپاہی” تھا اور جس نے “جہادی گروپ” کے دشمنوں کو نشانہ بنایا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تیونس کے وزیراعظم حبیب اسد کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کو تیونس کے ساحلی تفریحی مقام پر ’ہوٹل امپیریئل مرحبا‘ کے سامنے ہونے والے اس حملے میں 38 افراد ہلاک ہوئے جبکہ وزرات صحت نے 38 افراد اور ایک حملہ آور کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
حکام کے مطابق اس حملے میں کم از کم 36 افراد زخمی بھی ہوئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق دوسرے حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم اس خبر کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکی۔ہلاک ہونے والوں میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ جرمنی، بلغاریہ اور فرانس کے شہری بھی شامل ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے ابتداء میں کم از کم 5 برطانوی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، تاہم انھوں نے مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا، جبکہ آئرلینڈ کی حکومت نے بھی ایک آئرش خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق دہشت گردوں نے جمعے کو دوپہر کے وقت ساحلی مقام پر حملہ کیا جب ساحل پر سیاحوں کا کافی رش تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شروع میں تو ایسا لگا جیسے آتشبازی ہورہی ہے اور لوگ خوشی منارہے ہیں مگر جلد ہی لوگوں میں افراتفری کے آثار دیکھ کر حالات کی سنگینی کا اندازہ ہوا۔
خیال رہے کہ مارچ میں تیونس کے دارالحکومت تیونس شہر میں ایک عجائب گھر پر ہونے والے حملے میں کم از کم 22 افراد مارے گئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں اکثریت غیر ملکی سیاحوں کی تھی۔
اس حملے کے بعد سے ملک میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیئے گئے تھے اور سیکیورٹی ہائی الرٹ پر تھی۔
مساجد بند کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب تیونس کی حکومت نے سوسہ کے تفریحی مقام پر حملے کے بعد پر تشدد واقعات پر اُکسانے کے الزام میں تقریباً 80 مساجد کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وزیراعظم حبیب اسد کا کہنا ہے کہ وہ مساجد جو حکومتی کنٹرول سے باہر ہیں، ملک میں “زہر” پھیلا رہی ہیں اور انھیں وزارت داخلہ کے ذریعے ایک ہفتے کے اندر بند کردیا جائے گا۔