تیونس ۔ ؛؛تیونس میں اسلام پسند جماعت “تحریک النہضہ” کی قیادت میں قائم حکومت کی ناکامی پرعلماء نے بطور احتجاج حکومت کی نماز جنازہ کا اعلان کیا ہے۔ آئمہ مساجد اور علماء کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے، ملک میں مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے اور تکفیری نظریات کی روک تھام میں ناکام ہو چکی ہے، جس کے بعد ملک کے طول و عرض میں حکومت کی نماز جنازہ کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
تیونس میں “غیر سرکاری مساجد یونین” کے جنرل سیکرٹری فاضل عاشور نے “ایف ایم ” ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کو مُردہ قرار دیا اور تمام مذہبی مکاتب فکر سے [مردہ] حکومت کی نمازجنازہ کے اہتمام کی اپیل کی۔
ایک سوال کے جواب میں فاضل عاشور کا کہنا تھا کہ ملک میں مذہبی حلقے وزارت مذہبی امور کی ٹال مٹول سے تنگ آ چکے ہیں۔ حکومت اور مساجد یونین کے درمیان جتنے بھی معاہدے ہوئے تھے، انہیں بری طرح پامال کیا جا رہا ہے۔ حکومت تکفیری نظریات کی روک تھام کے بجائے ان کے فروغ میں معاونت کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ملک میں ابتر معاشی صورت حال، پیشہ وارانہ تنظیموں کے ساتھ ہونے والے سوتیلے سلوک، مساجد کی زبوں حالی، مذہبی شدت پسندوں کے حملے اور حکومت کی جانب سے دینی اداروں میں بے جا مداخلت کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
درایں اثناء تیونس سے شائع ہونے والے عربی اخبار”الشروق” نے بھی فاضل عاشورکا ایک بیان نقل کیا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ ملک کی درجنوں جامع مساجد کے آئمہ نے حکومت وقت کی نماز جنازہ کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت ملک میں تکفیری نظریات کے فروغ میں ملوث ہے اور فرقہ واریت کی لعنت سے ملک کو بچانے کے لیے ٹھوس حکمت عملی مرتب کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جس کے بعد وہ اس انتہائی اقدام پر مجبور ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزارت مذہبی اور مساجد اور آئمہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی سازش کر رہی ہے اور پیش آئند انتخابات کے لیے مساجد کو استعمال کیا جا رہا ہے۔