تیونسی صدرمحمد الباجی قائد السبسی نے گزشتہ دنوں ساحل پر ہونے والے خون آشام حملے کے تناظرمیں ملک بھرمیں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔
صدر تیونس بیڑی کائد اسیبسی نے ملک بھر میں ہنگامی حالات کا نفاذ کر دیا ہے۔
تیونس کے صدرنے ایمرجنسی کے نفاذ کے موقع پرقوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات کا تقاضا ہے غیر معمولی اقدامات کئے جائیں۔
ہنگامی حالات کے تحت پولیس اور فوج کے اختیارات زیادہ کر دیے گئے ہیں اور عوامی اجتماع پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
حکام پہلے ہی ملک میں سخت سیکیورٹی انتظامات کرچکے ہیں جن کے تحت 1400 سے زائد مسلح اہلکاروں کو ہوٹلوں اور ساحلوں پر تعینات کیا گیا ہے۔
ہنگامی حالات 14 جنوری 2011 میں تیونس میں آئے انقلاب کے بعد سے جاری تھے جن کو مارچ 2014 میں ختم کیا گیا تھا۔ انقلاب کے نتیجے میں زین العابدین بن علی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
تیونس میں سلامتی سے متعلق حالات کشیدہ ہی رہے۔ اس سال کے شروع سے اب تک انتہا پسند کئی بھرپور حملے کر چکے ہیں۔