ایڈیلیڈ۔ ہیوز کی المناک موت سے مایوس ہونے کے باوجود آسٹریلوی فاسٹ بولر مچل جانسن نے آج کہا کہ وہ کل سے ہندوستان کے خلاف شروع ہو رہے پہلے ٹسٹ میں جارحیت نہیں چھوڑیں۔ جانسن نے پہلے ٹسٹ سے قبل کہا ہم اپنے طریقے سے ہی کھیلیں گے اور ہم جارحانہ کرکٹ کھیلتے ہیں۔ میں ہمیشہ سے اسی طرح سے کھیلنے میں یقین کرتا آیا ہوں اور باقی کھلاڑی بھی ایسے ہی کھیلے گی۔ وہ اسی طرح سے شارٹ گیند پھیکیں گے جیسے کہ پھینکتے آئے ہیں۔انہوں نے کہا ہم حالات کا جائزہ لیں گے لیکن اپنی زندگی تبدیلی نہیں کرنے جا رہے۔ گزشتہ 18 ماہ میں ایک بولنگ اکائی کے طور پر ہم نے کافی جارحانہ گیند بازی کی اور میں اس میں کوئی تبدیلی نہیں کروں گا۔یہ پوچھنے پر کہ اگر کسی بلے باز کو ان کا بائونسر سر میں لگتا ہے تو ان کا رد عمل کیا ہوگا، جانسن نے کہا پتہ نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اس بار رد عمل مختلف ہو۔ میں نے ابھی تک کسی کو چوٹ نہیںپہنچائی ہے لہذا مجھے نہیں پتہ کہ مجھے کیسا محسوس کرے گا۔پہلے ٹسٹ میں ہیوز کو خراج عقیدت دینے کی منصوبہ بندی کے بارے میں انہوں نے کہا یہ واقعی خاص ہے۔ اس کا خاندان فخر کرے گا۔ میں اسکا ٹسٹ کیپ نمبر پہن کر فخر محسوس کروں گا۔ ہم نے اسے 13 واں کھلاڑی بھی بنایا ہے جو خاص ہے۔جانسن نے کہا یہ کافی جذباتی صبح ہوگی اور میرے لئے پہلا اسپیل پھینکنا کافی مشکل ہوگا۔ ہم نے کچھ سیشن پریکٹس کی ہے اور بہتر محسوس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہر کوئی کرکٹ کھیلنے کو بے تاب ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ ہمیں کیسا محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہم سب الگ محسوس کریں گے۔ ایک بولنگ اکائی کے طور پر ہم اچھے کارکردگی کو بے تاب ہیں۔ شین واٹسن نے کل کہا تھا کہ جب اس حادثے کے بعد انہوں نے نیٹ پر پہلی بار بلے بازی کی تو انہیں عام ہونے میں وقت لگا۔یہ پوچھنے پر کہ ٹاس جیتنے کے بعد آسٹریلیا کے فیصلے پر کیا اس کا اثر پڑے گا، جانسن نے نا میں جواب دیا۔انہوں نے کہا اگر ہم ٹاس جیتے تو بلے بازی منتخب کریں گے۔ یہ اچھی وکٹ ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی تبدیلی ہو گی۔آسٹریلوی ٹیم کیلئے سب سے بڑی راحت کپتان مائیکل کلارک کا فٹ ہونا رہی ہے جو گزشتہ دو ہفتے میں ملک بھر میں ہیرو بن کر ابھرے ہیں۔جانسن نے کہا ہم نے گزشتہ دنوں کافی جذباتی اتار چڑھائو دیکھے اور کلارک نے اپنی طاقتکا ثبوت دیا ہے۔ میں نے اس کی شخصیت کا ایک دوسرا پہلو دیکھا۔ اس کی ٹیم میں واپسی سے حوصلہ بڑھا ہے۔